loading

{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۶۷}

امام باقرؑ اور برداشت

ايك عيسائى نے كلمہ باقر كا تلفظ بقر كرتے ہوۓ امام كا مذاق اڑانا چاہا اور انہيں مخاطب كرتےہوۓ كہا: «انت بقر»يعنى تو گاۓ ہے(نعوذباللہ)۔ امامؑ نے بغير كسى ناراضگى ياغصے كا اظہار كرتےہوۓ نہايت سادگى سے اس شخص كو جواب ديا : نہيں بھائى !ميں بقر نہيں باقر ہوں۔ عيسائى پھر بولا : تو ايك باورچن كا بيٹا ہے تجھے شرم نہيں آتى كہ تيرى ماں اس قسم كے گھٹیا كام كيا كرتى تھى اور لوگوں كا چولہا صاف كركے اور ان كے گھر ميں كھانا پكا كر اس نے تیری پرورش كى ہے۔اور تيرى ماں تو سياہ رنگ بے شرم اور بدزبان تھى(نعوذبااللہ)وہ عيسائى آگے يوں ہى گستاخى كرتا چلا گيا۔ليكن امام ؑ نے پھرنہايت سادگى سے جواب ديا :  ميرى والدہ كے بارے ميں تم نے جوباتيں كہى ہيں اگر وہ سچ ہيں تو پروردگار عالم سے ميرى يہى دعا ہے كہ وہ ميرى ماں كے گناہو ں كو بخش دے اور اگر يہ باتيں جھوٹ اور بے بنیاد ہيں تو پھر ميرى دعا يہ ہے كہ اللہ تعالىٰ تيرے گناہ معاف كرد ے كيونكہ كسى پر جھوٹا الزام لگانا گناہ ہے۔امامؑ کا یہ حسن اخلاق دیکھ کر وہ عیسائی مسلمان ہو گیا۔[1] شہید مطہری، مرتضی،سچی کہانیاں،ص۴۰۔[2] شہید مطہری،مرتضی، داستان راستان،ج۱،ص۲۳۔

منابع:

منابع:
1 شہید مطہری، مرتضی،سچی کہانیاں،ص۴۰۔
2 شہید مطہری،مرتضی، داستان راستان،ج۱،ص۲۳۔