loading

تازہ بالغ ہونے والے بچوں کا روزہ

سوال :

ان بچیوں کے روزے کا کیا حکم ہے جو ابھی بلوغت کو پہنچی ہوں، اور ان کے لیے روزہ رکھنا ضعف کا باعث بنے اور بہت سخت ہو کیا وہ روزہ کو ترک کر سکتی ہیں؟ 

جواب:

[[آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای]]:

اگر بچی کی حالت ایسی ہو کہ جسمانی کمزوری یا دن کی طوالت کی وجہ سے روزہ رکھنا انتہائی مشکل ہو تو ایسی صورت میں احتیاط کی بنا پر اس پر ضروری ہے کہ روزہ رکھے اور جب بہت زیادہ مشکل ہو جائےتو روزہ توڑ دے اور اس کی قضا کرے۔ البتہ اگر روزے کے جاری رکھنے میں کسی کام یا پڑھائی جیسے کام کی وجہ سے مشکل پیش آۓ تو فتویٰ کے مطابق روزہ رکھے اور جب بھی اسے سخت دشواری پیش آئے تو افطار کر کے اس کی قضاء کرے۔[1] آفیشل ویب سائٹ امام خامنہ ای،مسئلہ۴۔

[[آیت اللہ العظمی حسینی سیستانی]]:

صرف ضعف کی بناپر روزہ ترک کرنا جائز نہیں ہے ،خواہ اسے سختی ہی کیوں نہ ہو، مگر یہ کہ شدید مشقت جو عام طور پر قابل برداشت نہیں ہوتی اس صورت میں جتنا ضروری ہو (صرف) کھانا پینا جائز ہے۔ لیکن واجب ہے کہ بقیہ دن روزہ رکھے اور رمضان المبارک کے بعد قضا کرے اور اس پر کفارہ واجب نہیں ہے۔[2] آفیشل ویب سائٹ آیت اللہ سیستانی۔