loading

دفتری کام نکلوانے کے لیے رشوت دینا

سوال :

اگر کوئی شخص اپنے قانونی کام کو انجام دلوانے کے لئے مال دینے پر مجبور ہو تاکہ متعلقہ محکمے کے لوگ اس کا جائز اور قانونی کام آسانی سے انجام دیں کیونکہ اس کا اپنا یہ خیال ہے کہ اگر اس نے یہ رقم ادا نہ کی تو اس کا کام انجام نہیں پائے گا تو کیا یہ رقم دینا بھی رشوت کا مصداق ہے؟ کیا یہ عمل حرام ہے؟ یا یہ کہ مجبوری رشوت کے عنوان کو اٹھا دیتی ہے؟ اورنتیجتا مذکورہ عمل حرام نہیں رہتا؟

جواب:

[[آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای]]:

دفتر کے عملے کو کہ جس کا کام دفتری خدمات انجام دینا ہے کام کے لئے آنے والے شخص کاکسی بھی قسم کا مال یا کوئی اور چیز دینا کہ جس کا لازمی نتیجہ دفتری نظام کا فاسد ہوجانا ہے۔شرعی اعتبار سے حرام ہے اور مجبوری کا توہم اسے جائز قرار نہیں بنا سکتا۔[1] آفیشل ویب سائٹ امام خامنہ ای،مسئلہ۱۲۴۸۔

[[آیت اللہ العظمی علی حسینی سیستانی]]:

 رشوت شرعی لحاظ سے صرف قضاوت کے معاملات سے مخصوص ہے۔لیکن اپنے حق کے حصول کے لئے پیسہ دینا جائز ہےبشرطیکہ کسی کا حق ضائع نا ہو،اسطرح کا پیسہ لینا حرام ہے۔۔[2] آفیشل ویب سائٹ علی حسینی سیستانی۔