بینک میں کام کرنا
سوال :
بینک میں کام کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب:
[[آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای]]:
سود کے لین دین سے متعلق بینک کے کاموں میں مشغول ہونا جائز نہیں ہے، اور کوئی شخص ایسا کرنے کے لیے اجرت اور تنخواہ وصول کرنے کا حقدار نہیں ہے، البتہ بینک کی ایسی آمدنی سے تنخواہ وصول کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے جس کے بارے میں معلوم نہ ہو کہ جو مال ملا ہے اس میں حرام ہےیا نہیں۔[1] آفیشل ویب سائٹ امام خامنہ ای،مسئلہ۱۹۴۸۔
[[آیت اللہ العظمی علی حسینی سیستانی]]:
بينك كے کام دو قسم كے ہيں:
۱۔حرام كام: جيسے سودی كام كو انجام دينے ميں واسطہ بننا، اس كو لكهنا،اس پر گواه بننا، لينے والے کہ حق ميں سود دریافت کرنا، اسی طرح ہر وه كام جو سودی شركت{ادارہ} كے ساتھ كيا جائےيا وه شركت جو شراب کی تجارت ميں مشغول ہو جيسے ان كے شيرز بيچنا ان کی ايل سی كهولنا يہ سارے كام حرام ہيں اور اس ڈيپارٹمنٹ ميں كامحرام اور اجرت لينے كا حق دار نہيں ہوگا۔
۲۔ اوپر بيان كئے گیے كام كے علاوه باقی سارے كام حلال اور اس کی اجرت (انكم)بھی حلال ہے۔[2] آفیشل ویب سائٹ علی حسینی سیستانی،مسئلہ۱۳۔