loading

بچوں کو مارنا

سوال :

کیا والدین اپنے بچوں کو مار پیٹ سکتے ہیں اور اگر مار سکتے ہیں تو اس کی مقدار کیا ہے ؟

جواب:

[[آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای]]:

اگر کوئی شخص اپنے نابالغ بچے کو اس طرح مارے کہ وہ جگہ کئی منٹ تک سرخ ہو جائے دیت واجب ہے اور اسے ولی کو دینا ضروری ہے اور اگر مارنے والا خود ولی ہے تو وہ بچے کے لیے دیت کو رکھ لے۔[1] سائٹ تبیان۔

[[آیت اللہ العظمی علی حسینی سیستانی]]:

 اگر بچے کوئی فعل حرام انجام دیں یا کسی کو اذیت پہنچائیں، تو ولی یا اسکے اجازت یافتہ شخص کے علاوہ کسی کو بھی ادب سکھانے کے لیئے مارنے پیٹنے کا جواز نہیں ہے۔اور ولی یا اسکے اجازت یافتہ شخص کہ لیئے تادیب کی خاطر ہلکی و غیر مبرح (زخمی ) نہ کرنے والی پٹائی جو کہ بچے کی جلد کی سرخی کا سبب نہ بنے،جایز ہے بشرط کہ ۳ تین ضربوں سے زیادہ نہ ہوں، یہ بھی جب کہ ادب سکھانا پٹائی پر ہی موقوف ہو۔اس بناء پر بڑے بھائی کے لیئے چھوٹے بھائی کی پٹائی کرنا جایز نہیں مگر یہ کہ بڑا بھائی اس بچے کے ولی سے اجازت رکہتا ہو،اور اسی طرح مدرسے یا اسکول میں پٹائی ہرگز جایز نہیں ہے مگر یہ کہ اسکے ولی کی اجازت ہو۔[2] آفیشل ویب سائٹ علی حسینی سیستانی،مسئلہ۱۔