{ تفسیر سورہ توبہ: آیت ۱ }
سورہ توبہ کا مختصر تعارف
درس تفسیر: سید محمد حسن رضوی
06/08/2024
سورہ توبہ قرآن کریم کی نویں (۹) سورہ ہے جوکہ سورہ انفال کے بعد آتی ہے۔ قرآن کریم میں براءت اور تبرّا کے نظریات کو بیان کرنے کے لیے مکمل ایک سورہ نازل ہوئی ہے جس میں مؤمنین ، مشرکین اور منافقین کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ اس سورہ کی اہم خصوصیت یہ ہے کہ یہ رسول اللہ ﷺ کے آخری دور میں نازل ہوئی اور دسویں ہجری (۱۰) میں امت کی کے داخلی و خارجی مسائل اور صحابہ کرام کے درمیان پیدا ہونے والے مختلف تفکرات کی نشاندہی کرتی ہے۔قرآن کریم کتاب ہدایت ہے جس میں انسانی معاشروں اور سماجی و اجتماعی و سیاسی مسائل میں راہ حل دیتے ہوئے بشریت کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس لیے قرآن کریم نے ہر نبی کا تذکرہ اس کی قوم کے ذیل میں اس کے وظائف اور تعلیمات کو بتاتے ہوئے کیا ہے۔ سورہ توبہ میں رسول اللہ ﷺ کے دور میں معاشرے کے اجتماعی و سماجی مسائل کو بیان کیا گیا ہے اور معاشرے کے مختلف طبقات کے اوصاف بیان کر کے ان سے متعلق امت کو ہدایت کی گئی ہے۔ اسی ضمن میں دیگر قوموں کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے لیکن ان میں مقصود الہٰی تعلیمات پر ایمان لانا اور استقامت و دل جمی کے ساتھ حجت الہٰی کا ساتھ دینا ہے اور معاشرے کو شرک ونفاق کے جراثیموں سے پاک کرنے کے لیے مسلحانہ اور غیر مسلحانہ کاوشوں کو ذمہ داری کے باب سے بیان کرنا ہے۔ ذیل میں ہم سورہ توبہ سے متعلق اہم معلومات کو مطالعہ کرتے ہیں جس کے بعد پہلی آیت کی تفسیر کو ملاحظہ کریں گے:
فہرست مقالہ
سورہ توبہ کے مختلف نام:
سورہ توبہ کے چودہ نام کتبِ تفسیر میں وارد ہوئے ہیں۔ اگر چے یہ نام نبی اکرم ﷺ یا آئمہ اہل بیتؑ سے وارد نہیں ہوئے لیکن صحابہ کرام اور اہل ایمان میں مختلف ناموں سے یہ سورت پہچانی گئی جس کی وجہ سے بعد میں آنے والے محققین نے جب ایک سورہ کے ناموں کی تحقیق کی تو ان تمام ناموں کو جمع کیا جو نبی اکرم ﷺ کے دور میں اور ان کے بعد کے دور میں رائج تھے۔ قرآن کریم میں سورہ فاتحہ کے بعد سب سے زیادہ نام سورہ توبہ کے وارد ہوئے ہیں۔
اس سورہ کے مختلف ناموں میں سب سے مشہور نام سورہ توبہ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اسے سورہ توبہ اس لیے کہتے ہیں کیونکہ اس میں تکرار کے ساتھ ۸ مرتبہ توبہ کا تذکرہ وارد ہوا ہے ، مثلاً اس سورہ میں ارشاد باری تعالیٰ ہوتا ہے:{ فَإِنْ تُبْتُمْ فَهُوَ خَيْرٌ لَكُم؛ پس اگر تم توبہ کر لو تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے}.[1]سورہ توبہ: ۳۔ اسی طرح ایک اور جگہ ارشاد ہوتا ہے:{ فَإِنْ تابُوا وَأَقامُوا الصَّلاة؛پس اگر وہ توبہ کر لیں اور نماز قائم کریں }. [2]سورہ توبہ: ۵۔اسی طرح سورہ توبہ میں مزید ۶ موارد ہیں جہاں توبہ کرنے کا حکم وارد ہوا ہے ۔ اس مناسبت سے اس سورہ کا سورہ توبہ کہا جاتا ہے۔
۲۔ سورہ براءت: توبہ کے بعد اس سورہ کا سب سے معروف نام سورہ براءت ہے۔ براءت اور تبرّا ایک مادہ سے ہیں ۔اسے اس لیے براءت کہا جاتا ہے کیونکہ اس سورہ کا آغاز مشرکین و کفار سے بیزاری و براءت کرتے ہوئے ہوا ہے، جیساکہ ارشاد باری تعالیٰ ہوتا ہے: ۔
۳۔ سورہ الفاضحة:
۴۔سورہ المُقْشِقْشَة:
۵۔سورہ البحوث:
۶۔ سورہ المُبَعْثِرَة:
۷۔ سورہ المُنْقِرَة:
۸۔ سورہ المُثِيْرَة:
۹۔ سورہ الحافرة:
۱۰۔ سورہ المُخْزِيَة:
۱۱۔ سورہ المُنْكِلَة:
۱۲۔ سورہ المشردة:
۱۳۔ سورہ المُدَمْدِمَة:
۱۴۔ سورہ العذاب:
براءت کا لغوی معنی:
براءت عربی زبان کا لفظ ہے جس کے اصلی حروف ’’ب-ر-أ‘‘ ہے۔ چوتھی صدی ہجری کے معروف ماہرِ لغت ابن فارس متوفی ۳۹۵ ھ اس مادہ کے اصلی معنی اس طرح بیان کرتے ہیں: > فأصلان اليهما ترجع فروع الباب، أحدهما الخلق … والأصل الآخر: التباعد من الشيء ومزايلته؛ اس کلمہ کے دو اصلی معنی ہیں جن کی طرف اس باب کی تمام فرعیات لوٹتی ہیں: پہلی اصلی معنی خلق اور دوسری اصلی معنی کسی شیء سے دور ہونا اور اس سے جدا ہونا ہے، اس لیے بیماری سے جدا ہونے والے کو برء کہا جاتا ہے۔[3]ابن فارس، احمد ، معجم مقاییس اللغۃ، ج ۱، ص ۲۳۶۔راغب اصفہانی قرآنی استعمالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کا معنی ذکر کرتے ہیں: التقصّي مما يكره مجاورته؛۔