loading

محمد بن مسلم(صحابی امام باقرؑو صادق  ؑوکاظمؑ)

تحریر:بہادر علی
03/23/2023


آپ کا نام محمد بن مسلم بن رباح ہے ،ابو جعفر آپ کی کنیت ہے ،الطحان ،اوقص ،الاعور لقب اور الثقفی آپ کی نسبت ہے ،کوفہ کے رہنے والے اور ثقفی قبیلے سے کا آپ کا تعلق تھا ۔

آپ اصحاب امام باقرؑ  واصحاب امام صادقؑ اور امام کاظم ؑ میں سے ہیں  اور آپ نےان سے روایات بھی نکل کی ہیں ۔[1] رجال نجاشی ،ص ۳۲۴ ،رقم :۸۸۲ [2] معجم رجال الحدیث ،ص ۲۶۱ ،رقم:۱۱۸۰۷ ۔
احادیث معتبرہ:
۱:حدّثنا محمد بن مسعود ،قال :سمعت ابا الحسن علیّ بن الحسن بن علیّ بن فضّال یقول:کا ن محمد بن مسلم الثقفی کوفیا ،وکان أعور طحّانا ۔[3] رجال کشی ،ص۴۲۱ ،حدیث نمبر ۱
۲:حدّثنی محمد بن قولویه،قال :حدّثنی سعد بن عبداللہ بن أبی خلف القمّی ،قال :حدّثنا أحمد بن محمد بن عیسی ،عن عبداللہ بن محمد الحجّال ،عن العلاء بن رزین ،عن عبداللہ بن أبی یعفور ،قال :قلت لأبی عبداللہ ؑ :أنّه لیس کلّ ساعةالقاک ولا یمکن القدوم ،ویجیء الرجل من أصحابنا ،فیسألنی  ولیس عندی کلّ ما یسالنی عنه ،قال (فما یمنعک من محمد بن مسلم الثقفی ،فانّه قد سمع من أبی ،وکان عندہ وجیھا) ۔[4] رجال کشی ،ص ۴۲۲ ،حدیث نمبر ۲ ۔
۳:حدّثنی حمدویه بن نصیر ،قال :حدثنی محمد ابن عیسی ،عن الحسن بن علیّ بن فضّال ،عن عبداللہ بن بکیر ،عن زرارۃ ،قال :شھدابو کریبةالأزدی ومحمد بن مسلم الثقفی عند شریک بشھادۃ وھو قاض ،فنظرفی وجوھھما ملیّا ،ثمّ قال :جعفریان فاطمیّان ،فبکیا ،فقال لھما :ما یبکیکما؟قالا له:نسبتنا الی أقوام لا یرضون بأمثالنا أن یکونوا من اخوانھم لما یرون من سخف ورعنا ،ونسبتنا الیٰ رجل لا یرضی ٰ بأمثالنا أن یکونوا من شیعته ،فان تفضُّل وقبلنا فله المنّ علینا والفضل ،فتبسّم شریک ،ثمّ قال :اذاکانت الرجل فلیکن أمثالکم،یا ولید ،أجزھما ھذہ المرّۃ ،قال :فحججنا فخبّرنا أبا عبداللہ ؑ بالقصّة ،فقال (مالشیک شرکه اللہ یوم القیامۃ بشراکین من نار )۔[5] رجال کشی ،ص ۴۲۳ ،حدیث ۳ ۔
۴:حدثنی حمدویه ،قال :حدّثنا محمد بن عیسیٰ،عن ابن فضّال ،عن ابن بکیر ،عن محمد بن مسلم ،قال :انّی لنائم ذات لیلةعلیٰ السطح اذا طرق الباب طارق ،فقلت :من ھذا ؟ فقال :شریک ،یرحمک اللہ ،فأشرفت ،فاذا امرأۃ ،فقالت :لی بنت عروس ضربھا الطلق ،فما زالت تطلق حتیّٰ ماتت والدیتحرّک فی بطنھا ویذھب ویجیء فما أصنع ؟فقلت :یا أمة اللہ ،سئل محمد بن علی بن الحسین الباقرؑ عن مثل ذلک ،فقال :یُشَقُّ بطن المیّت ویستخرج الولد ،یا أمةاللہ ،افعلی مثل ذلک ،أنا یاأمةاللہ رجل فی ستر ،من وجّھکِ الیَّ ؟قال :قلت لی :رحمک اللہ ،جئت الیٰ أبی حنیفة صاحب الرأی ،فقال :ما عندی  فیھا شیء ولکن علیک بمحمد بن مسلم الثقفی فانّه یُخبر،فمھما أفتاک به من شیء فعودی الیّ فأعمینیه ،فقلت لھا :امضی بسلام ،فلمّا کان الغد خرجت الیٰ المسجد وأبو حنیفة یسال عنھاأصحابه ،فتنحنحت،فقال :اللّھمّ غفرا ،دعنا نعیش۔[6] رجال کشی ،ص ۴۲۴،حدیث ۴ ۔
اقوال رجالین:
۱:نجاشی محمد بن مسلم کی توثیق  ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں  ،وجه أصحابنا بالکوفة،فقیه ،ورع و کان أوثق الناس [7] رجال نجاشی ،ص ۳۲۳ ،رقم:۸۸۲ ۔
۲:شیخ مفید نے محمد بن مسلم کو اپنے رسالے میں متعدد جگہوں پرفقہاء میں شمار کیا ہے اور انھیں ان رؤساء میں شمار کیا ہے جن سے لوگ حلال اور حرام لیتے ہیں اور ان سے فتوی واحکام پوچھتے ہیں ان کے بارے میں کسی قسم کی طعن وارد نہیں ہوئی اور کسی ایک طریق میں بھی انکی مذمت وارد نہیں ہوئی ۔[8] معجم رجال الحدیث ،ص ۲۶۱،رقم :۱۱۸۰۷ ۔
۳:آیت اللہ خوئی بیان کرتے ہیں کہ کشی نے محمد بن مسلم کے بارے میں متعدد روایات ذکر کی ہیں اور ان کو انھو ں نے تین حصوں میں تقسیم کیا ہے :۱: وہ روایا ت جو نہ محمد بن مسلم کی مدح بیان کرتی ہیں اور نہ قدح کو بیان کرتی ہیں ۔۲: وہ روایات جن میں مدح بیان ہوئی ہے ۔۳: وہ روایات جو مذمت کو بیان کرتی ہیں ۔
ہم یہاں پر وہ روایات ذکر کریں گے جو محمد بن مسلم کی مذمت میں وارد ہوئی ہیں آیت اللہ خوئی کی نظر یہ تمام روایات ضعیف ہیں ان کی نظر میں ان روایات کے ضعیف ہونے کی وجہ بھی ذکر کریں گے ۔
۱:حدثنی محمد بن مسعود ،قال :حدثنی جبرئیل بن أحمد ،عن محمد بن عیسی ،عن علی بن الحکم ،عن سیف بن عمیرۃ ،عن عامر بن عبداللہ بن جذاعة ،قال :قلت لأبی عبداللہ علیه السلام انّ امرأتی تقول بقول زرارۃ ،ومحمد ابن مسلم فی الاستطاعة ،وتری رأیھما ،فقال :ما للنساء وللرأی ،والقول لھما أنھما لیس بشیء فی ولایتی ،قال :فجئت الی امرأتی فحدّثتھا،فرجعت عن ھذا القول۔یہ روایت جبرئیل بن أحمد کی وجہ سے ضعیف ہے ۔
۲:حدثنی محمد بن مسعود ،قال :حدثنی جبرئیل بن أحمد ،عن محمد بن عیسی ،عن یونس ،عن عیسی بن سلیمان ،وعدّۃ ،عن مفضّل بن عمر ،قال :سمعت أبا عبداللہ علیہ السلام یقول :لعن اللہ محمد بن مسلم کان یقول :انّ اللہ لایعلم الشیء حتی یکون۔یہ روایت بھی پہلی روایت کی طرح جبرئیل بن أحمد اور مفضّل بن عمر کی وجہ سے ضعیف ہے ۔
یہاں پر اور روایات بھی وارد ہوئی ہیں جو محمد بن مسلم کی ذم پر دلالت کرتی ہیں ان سندمیں جبرئیل بن أحمد آیا ہے ،اسماعیل بن جابر الجعفی کے حالات زندگی میں گزر چکا ہے اگرچہ ان روایات کی أسانید صحیح ہیں لیکن ان پر اعتمادنہیں کیا جائے گا ان سے پہلے والی روایات سے مستفیض ہوتے ہوئے اور ہم زرارۃ کے حالات زندگی میں یہ بات جان چکے ہیں کہ یہ روایات اس پر دلالت نہیں کرتی کیونکہ یہ روایات جومعصوم علیہ السلام سے  اپنے اصحاب کی مذمت میں صادر ہوئی ہیں یہ انکی حفاظت کے لیے تھیں ۔[9] معجم رجال الحدیث،ص ۲۶۷

منابع:

منابع:
1 رجال نجاشی ،ص ۳۲۴ ،رقم :۸۸۲
2 معجم رجال الحدیث ،ص ۲۶۱ ،رقم:۱۱۸۰۷
3 رجال کشی ،ص۴۲۱ ،حدیث نمبر ۱
4 رجال کشی ،ص ۴۲۲ ،حدیث نمبر ۲
5 رجال کشی ،ص ۴۲۳ ،حدیث ۳
6 رجال کشی ،ص ۴۲۴،حدیث ۴
7 رجال نجاشی ،ص ۳۲۳ ،رقم:۸۸۲
8 معجم رجال الحدیث ،ص ۲۶۱،رقم :۱۱۸۰۷
9 معجم رجال الحدیث،ص ۲۶۷
Views: 14