loading

 

{الفاظ قرآنی معانی }

 

كلمہ رمض کا قرآنی تعارف

تحریر :منیر حسین

2023/2/7

 

رمض   عربی زبان کالفظ ہے۔ کلمہ رمض  اسم مفرد ہے،اس کی جمع  “رمضانات و أرمضاء“آتی ہے،لیکن  قرآ ن کریم  میں  ا س کی جمع وارد نہیں  ہوئی  ہے۔ رمضان  جو اللہ تعالی کے  اسماء میں سےایک اسم  ہےاور اسلامی مہینوں میں سےایک مہینے  کانام بھی ہے،اسی کلمہ رمض سےلیاگیا ہے۔رمض کےمشتقات میں سےصرف  ایک  مشتق ،رمضان قرآن کریم میں آیاہے۔ رمض یعنی  سورج کی گرمی کی شدت کی وجہ سےپتھروں کا گرم ہونا۔حرارت کا شدید ہونا،سورج کی گرمی  کی شدت ۔سورج کی گرمی کی وجہ سےریت  یاریت  کےعلاوہ دوسری چیزوں کی شدید گرم ہونا۔ اسی طرح  اشیاء  کا مطلق طور پر کسی  وجہ سے شدت سےگر م  ہونے کورمض کہاجاتا ہے۔

اہل لغت کی روشنی میں:

قدیمی  لغت کےماہر ین نے لفظ  رمض کےمعانی  اپنی کتب لغت میں درج کیے ہیں جن میں سے کچھ اہم  درجہ ذیل ہیں۔

۱۔ مصباح المنیر : فیومی اپنی کتا ب  مصباح المنیر میں  کلمہ  رمض کےمعانی بیان کرتےہوئےلکھتے  ہیں:رمض : ارمضاء الحجارة الحامية من حرالشمس و رمض يومنا رمضا؛ رمض یعنی سورج کی گر می کی وجہ سےپتھروں کا   گرم ہونا،دن کےگرم ہونے کورمض کہاجاتاہے۔[1]فیومی ،احمدبن محمد بن علی ،مصباح المنیر ،ج۱،ص۲۳۸۔

۲۔ کتاب العین : خلیل ابن احمد فراہیدی  اپنی کتا ب میں  لفظ رمض  کےمعانی بیان کرتےہوئےلکھتے  ہیں:الرمض : حر الحجارة من شدة حر الشمس والاسم الرمضاء “وأرض رمضة بالحجارة؛ رمض یعنی سورج کی    شدید  گرمی کی وجہ سے  پتھروں کا گرم ہونا،زمین کا  گر م    پتھر وں کی وجہ ۔[2] فراہیدی ، خلیل بن احمد، کتاب العین،ج۷،ص۳۹۔

۳۔ معجم المقاییس اللغۃ:   احمد بن فارس بن زکریاءاپنی  کتاب معجم المقاییس اللغۃ    میں کلمہ رمض کےمعانی  بیان کرتےہوئے  لکھتے ہیں   :  الراءوالميم والضاد أصل مطرد يدل علي حدة في شيءمن حر وغيره؛کلمہ رمض “ر۔م۔ض”سےمل بناء ہے۔جس کا اصلی معنی عمومی طور پر کسی  شیءکا گرم ہوناہے،چاہیے حرارت کی وجہ   سےہویا کسی اور چیزکی وجہ سےرمض  کہا جاتاہے۔[3] ابن فارس ، احمد، معجم المقاییس اللغۃ ،ج۲،ص۴۴۰۔

قرآنی لغات کی روشنی میں:

۴۔ التحقیق فی کلمات القرآن الکریم :  علامہ حسن مصطفوی  اپنی کتاب التحقیق فی کلمات القرآن الکریم میں رمض کےمعانی کو لغات قدیمی اورقرآن  کریم کی روشنی میں  بیان کرتےہوئےذکرکرتےہیں: أن كلمة رمضان في الاصل مصدر كالحيوان والجولان “ثم جعل اسما للشهر “ومنع من الصرف للعلمية والألف والنون الزائدتين “و وجه التسمية شدة حرارة الفصل الذي وضع له هذا الاسم كما قالوا : شهر رمضان الذي أنزل فيه ا لقرآن هدي للناس؛ کلمہ   رمضان  ،اصل میں مصدر ہے ، حیوان و جولان  کی طرح ۔پٖھر  اس کو مہینے کا نام قرار دیا،یہ  کلمہ  غیر منصرف ہے ،کیونکہ اسباب منع من الصرف   میں سے دو سبب  موجود ہیں۔ الف و نون زائدہ  اور علم یعنی اسم  کا ہونا۔اس مہینے کورمضان نام دینے کی وجہ  ،اس مہینے  میں شدید گرمی کاہوناہے۔جیسے قرآن کریم میں وارد ہوا، قرآن کوماہ مبارک رمضان میں نازل کیا،جولوگوں کے لیے ہدایت ہے۔[4] صاحب تحقیق ، علامہ حسن مصطفوی ، التحقیق فی کلمات القرآن  الکریم ،ج۴،ص۲۳۰۔

۵۔ المفردات فی غریب القرآن : راغب اصفہانی  لفظ رمض کو قرآن کی روشنی میں بیان کرتےہوئےذکر کرتےہیں: شهر رمضان”هو من الرمض “أي شدة وقع الشمس”يقال :أرمضته فرمض”أي : أحرقته الرمضاء “وهي شدة الشمس؛کلمہ “رمضان “كو  لفظ      رمض  سے  لیا گیاہے۔یعنی شدت سے سورج  کاپڑنا۔کہاجاتاہے،اس نےاس  کوجلایا،تووہ جل گیا۔اور یہ سورج  کاشدید ہوناہے۔[5] راغب اصفہانی ،ابوالقاسم حسین بن محمد،المفردات فی غریب القرآن ،ج۱،ص۳۶۶۔

 

تحقیقی نظر:

لغوی  اور قرآنی  لغات  پر دقت کرنے سے    درج ذیل نکات  ہمارے سامنے آتے ہیں :

۱۔رمض یعنی   سورج کی گر می کی وجہ سے پتھر وں کا گرم ہونا۔ اسی طرح سور ج  کا شدت سےپڑنا  ،زمین کاگرم ہونا،رمضان کو لفظ سےرمض سےلیاہے   ،رمضان مصدر ہے،حیوان اور جولان کی طرح     ۔ اسی طرح کسی چیز کوجلا دینا  ، مطلق طور پر اشیاء کا گرم ہونا،چاہیے  آگ کی وجہ سےہوں یا  آگ کےعلاوہ کسی اور چیزسے ۔

۲۔ کلمہ کےدیگر معانی کواہل لغت  نےذکرکیےہیں ۔ہر گر م  چیز کورمض  سےکہاجاتاہے۔موسم گر ماکی گرمی کی شدت ،خزاں کی موسم کی بارش کو گرم زمین  پر پڑتی ہے۔سورج کا ریت کےاوپر پڑنا،شکار کو  گرم زمین کےاوپر شکار کرنا۔اسلامی مہینوں میں سےایک مہینے کانام ہے۔پاؤں کا  زمین کی گرمی کی وجہ سےجلنا،جانوروں کی شدیدگرمی میں چرنا اور ان کےجگر  کاجلنا۔غصےکی وجہ  سے انسان کا اندر سےجل جانا۔سنگر یزہ ،آخر  موسم گرم کی بارش کاہونا۔

۳۔قرآن کریم میں کلمہ رمض  سے مشتق ہونےوالے کلمات میں سےفقط اسم رمضان  “سورۃ بقرۃ آیت ۱۸۵”میں واردہوا ہے،بقیہ کسی بھی کلمے کاتذکروارد نہیں ہواہے ۔رمضان اللہ تعالی کے اسماء حسنی میں سے ہے۔تنہا مہینہ ہے جس کانام قرآن کریم میں وارد ہواہے۔قرآن کریم او ربعض  آسمانی کتابیں اسی ماہ مبارک رمضان میں نازل ہوئی ہیں ،جیسے صحف ابراہیم ؑ،انجیل ،تورات و زبور وغیر ہ  پیامبر وں پر اسی  مہینے  میں  نازل  ہوئیں ہیں ۔[6]کلینی ،الکافی ،ج۲،ص۶۲۹۔

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

منابع:

منابع:
1 فیومی ،احمدبن محمد بن علی ،مصباح المنیر ،ج۱،ص۲۳۸۔
2 فراہیدی ، خلیل بن احمد، کتاب العین،ج۷،ص۳۹۔
3 ابن فارس ، احمد، معجم المقاییس اللغۃ ،ج۲،ص۴۴۰۔
4 صاحب تحقیق ، علامہ حسن مصطفوی ، التحقیق فی کلمات القرآن  الکریم ،ج۴،ص۲۳۰۔
5 راغب اصفہانی ،ابوالقاسم حسین بن محمد،المفردات فی غریب القرآن ،ج۱،ص۳۶۶۔
6 کلینی ،الکافی ،ج۲،ص۶۲۹۔
Views: 27

پڑھنا جاری رکھیں

گذشتہ مقالہ: کلمہ رمضان کے قرآنی معنی