loading

کامل الزیارات

تحریر:بہادر علی
31/03/2023

 اس کتاب کے مؤلف ابو القاسم جعفر بن محمدبن قولوی القمی جو کہ شیخ مفید کے استا دبھی ہیں اور ان کی قبر مبارک  شیخ مفید کی قبرکے ساتھ ہی ہے اور وہ امام کاظمؑ کے حرم میں موجود ہے اوران کی جلالت و وثافت آشکار ہے بلاشک وشبہ انکی کتاب ہم تک پہنچی ہے اور معتبر ہے لیکن اس کے اندر جتنے بھی راوی ہیں کیا وہ سارے کے سارے معتبر ہیں یا مصنف نے اپنے مقدمے میں جو وثاقت پیش کی ہے یا فقط اور فقط صرف مشائخ کی وثافت مصنف نے قبول کی ہے ۔آیت اللہ خوئی سند میں موجود سب راویوں کی وثاقت کے قائل تھے ۔
مصنف کے اعتراضات :

۱۔ہمارے پاس سب راویوں کی وثاقت ثابت نہیں ہوتی ۔
۲۔مرسل روایات ہیں ۔
۳۔بعض خواتین اس میں موجود ہیں ۔
۴۔اس میں سے بعض کی واضح طور پے تضعیف کی گئی ہے ۔
۵۔ان میں مجہول الحال راوی ہیں تو کس طرح سے آپ سب کی وثافت کا کہہ سکتے ہیں ۔
محدث نوری قائل ہیں کہ کامل الزیارات میں فقط مشائخ کی توثیق بیان ہوئی ہے اور مصنف بھی اسی کے قائل ہیں وہ تقریبا ۳۲ مشائخ ہیں ۔

فہرست مقالہ

عبارت کا ترجمہ:

یہ کتاب أبو القاسم جعفر بن محمد بن قولویہ القمی نے لکھی (المتوفی  سنۃ ۳۶۸ ہجری ق) وہ اجلاء مشائخ اور عظیم محدثین میں سے ہیں ،ان کی وثاقت اور جلالت میں تو کوئی کلام ہی نہیں ہے یعنی واضح اور ثابت ہے ۔
یہ کتاب معتبر ہے یا نہیں اس میں جو بھی روایا ت بیان کی گئی ہیں ان تمام کے اوپر صحیح ہونے کا حکم لگایا جائے گأ ۔یہ بات پہلے ثابت کریں کہ اس کتاب کی احادیث کی سندوں میں واقع ہونے والے راویوں میں سے ایک ایک کی وثاقت ثابت ہو تو آپ یہ بات کہہ سکتے ہیں کہ اس کتاب کی تمام احادیث صحیح السند ہیں ،جیسا کہ اس کتاب کے جو مؤلف ہیں جعفر بن محمد بن قولویہ ان کے کلام سے یہ استفادہ ہوتا ہے کہ انھوں نے تمام راویوں کی توثیق عام کی ہے یہاں پے سوال پیدا  ہو گا کہ مؤلف جعفر بن محمد بن قولویہ ان کے کلام کی دلالت اس بات پر ہے جو سندوں میں راوی وارد ہوئےہیں ان کو ثقۃ مان لیں ۔اس کو ہم نےتوثیقات عامہ میں تفصیلا ذکر کیا ہے آپ ادھر رجوع کریں۔
مؤلف نے مقدمے میں جو توثیق ذکر کی ہے وہ فقط اور فقط ان مشائخ کی ہے جن سے وہ بلا واسطہ نقل کر رہے ہیں نہ کہ بالواسطہ جن سے جعفر بن محمد بن قولویہ بلا واسطہ نقل کررہے ہیں وہ تقریبا ۳۲ مشائخ ہیں اس سے فقط ان کی وثاقت   ثابت ہوتی ہے ۔

Views: 8