loading

{حدیث یوم}

 اصل امارت اور غربت و فقر كيا ہے ؟ ضرور جانيے ۔۔۔

شارح:سيدمحمدحسن رضوي

حديث  مبارک:

الْغِنَى قِلَّةُ تَمَنِّيكَ، وَ الرِّضَا بِمَا يَكْفِيكَ، وَالْفَقْرشَرَهُ النَّفْسِ وَ شِدَّةُ الْقُنُوطِ، وَالدِّقَّةُ اتِّبَاعُ الْيَسِيرِ، وَالنَّظَرُ في الْحَقِيرِ.[1]  نزھة الناظر وتنبہ الخاطر، للحلوانى المتوفي ۵ ھ، ص ۱۳۹

 ترجمہ:

امير و غنى تمناؤں كو كم كرنا اور جو تمہارے پاس ہے اس راضى ہو جانا ہے، اور (اصل) فقر و غربت يہ ہے كہ

۱۔نفس كا لالچى پن

۲۔اور شدت كے ساتھ نا اميد ہو جانا

۳۔پستيوں والے كاموں پر اتر آنا

۴۔آسانيوں كى تلاش ميں نكل كھڑے ہونا

۵۔حقير چيزوں پر نظر جما لينا

امام نقى عليہ السلام كى اس ہدايت كو سونے كى تاروں سے لكھنا چاہيے۔ اس وقت دنيا ميں فتنوں اور مشكلات كى ايك اہم وجہ سے امير و غريب كے اصل معيار كو نہ جاننا ہے ۔ لوگ مال كى فراوانى اور نعمتوں كا اپنے گرد جمع كر لينے كو امير پن سمجھتے ہيں اور مال و رزق ميں تنگى اور وسائل كے نہ ہونے كو غربت خيال كرتے ہيں ۔ جبكہ حقيقى امير پن صرف اور صرف چيزيں ہيں :

شرح حدیث

۱) تمناؤں كا قليل كرنا، اگر كوئى شخص ہميشہ وسيع عريض گھر، لمبى و جديد گاڑيوں، لاكھوں ميں تنخواہ، رياست و شہرت اور خوبصورت چہروں كى تمنائيں ہميشہ اپنے سينے ميں آباد ركھے تو كبھى بھى ثروت و اميرى حاصل نہيں ہو سكتى كيونكہ جب ايك نعمت كو حاصل كرے گا دوسرى كى تمنا كرے گا يہاں تك كہ دنيا ختم ہو جائے گى ليكن اس كى تمنا ختم نہيں ہو گى۔ اس ليے امام عليہ السلام نے فرمايا كہ تمناؤں كو اپنے نفس ميں قليل كر دو امير ہو جاؤ گے ۔

۲) جو تمہارے پاس اس پر راضى ہو جاؤ: جب انسان اپنى چادر ديكھ كر خرچ كرے گا اور دوسروں پر نظر نہيں ركھے گا تو بے نيازى كا تقاضا اپنے وجود پائے گا جو اسے تمناؤں اور دنياوى وسائل سے بے نياز كر دے گا۔ اس ليے انتہائى خود اعتمادى ، كانفيڈينس اور اطمينان كے ساتھ صرف اپنے وسائل پر اكتفا كرنا چاہيے۔

 غربت يہ نہيں ہے كہ انسان كے پاس گھر نہيں ہے ، گاڑى نہيں ہے ، اچھى تنخواہ نہيں ہے ، كوئى منصب نہيں ہے بلكہ غربت يہ ہے كہ انسان كے وجود ميں لالچ ، نا اميد، گھٹيا پن، بھكارى پن ، چھچھورا پن جيسى رذيل صفات ہوں۔ لالچ انسان كو كبھى بھى راضى ہونے نہيں ديتا اور نا اميد اور گھٹيا حركات و سكنات انسان سے غيرت و عزت ختم كر كے اسے بھكارى بنا ديتى ہے ۔ يہى وجہ ہے كہ بہت سے منصب دار ، مال دار چاپلوسى اور تعلقات كے فروغ كے ليے غلامى وبھكارى پن جيسے عادات كو اختيار كر ليتے ہيں ۔ اس ليے عزت ، سختى پر صبر ، آسانيوں كى بجائے سختيوں كا عادى ہونا اور خود دارى كے ساتھ دو وقت كى روٹى كھانا اصل امارت و ثروت مندى ہے جو انسان كو بھكارى پن اور غلامى سے ہميشہ كے ليے نجات دے ديتى ہے۔

 

 

منابع:

منابع:
1   نزھة الناظر وتنبہ الخاطر، للحلوانى المتوفي ۵ ھ، ص ۱۳۹
Views: 4