loading

{حدیث یوم}

اولاد کےحقوق جوکہ والدین پرواجب

پیغمبر اسلام ﷺفرماتے ہیں:

یلْزِمُ الْوَالِدَیْنَ مِنَ الْعُقُوْقِ بولدهما مَایَلْزِمُ الْوَلَدُ مِنْ عُقُوْقِھِمَا [1]محدث نوری،میرزاحسین،مستدرک الوسائل،ج۱،ص۱۲۷۔

ترجمہ:

والدین کا عاق ہونا لازم آتا ہے جس طرح اولاد والدین کے حقوق ادا نہ کرنے پر عقوق میں مبتلا ہوتی ہے۔

شرح حدیث:

جس طرح والدین کاادب واحترام بجالانااوران کےساتھ احسان کرنااولادپرواجب ہے،اسی طرح والدین کےذمےبھی اولاد کےکچھ حقوق عائدہوتےہیں۔ان حقوق کی رعایت کرناماں باپ پر واجب ہے۔اگرخیال نہ کریں توگویا صلہ رحم منقطع کیا کیونکہ انسان کےلئےماں باپ کےباپ کےبعدقریب ترین ارحام اولادہیں جبکہ قطع رحم بہت بڑا گناہ ہے،چنانچہ جیسا کہ اولاد والدین کےحقوق کی مراعات نہ کرنےپرعقوق جیسے گناہ سےدوچارہوتی ہے،اسی طرح  والدین  بھی اولاد بھی کےحقوق کی مراعات نہ کرنےپرعاق جیسی مشکلات ومسائل سےروبروہوتےہیں۔والدین اولاد کوکسی ناقابل  برداشت کام کرنےکومامور نہ کریں ۔بصورت دیگر اولاد اس بارگراں سے بچنےکےلئےبہانےتلاش کرےگی،جس کےنتیجےمیں وہ عاق  ہوسکتی ہے۔اولادکےکرداروگفتاروتعمیری تنقیدکی بجائےاگران پربارباراعتراض کیےجائیںاورڈانٹ ڈپٹ کرتےرہیں تویہ عمل رفتہ رفتہ والدین کےادب واحترام کےترک پرمنتج ہوگااور اس سے ایک دوسرے کےدرمیان نفرت بھی پیداہوسکتی ہےاورآخرمیں عاق کب نوبت پہنچ سکتی ہے۔

اسی طرح اولاد کےساتھ محبت ترک کرنےسےردعمل کےطورپراوولاد بھی ماں باپ سےپیار اورمحبت کرناچھوڑدیتےہیں جس سےدونوں گناہ کبیرہ کےمرتکب ہوتےہیں۔اسی لئےحضرت رسول اللہ ﷺنےارشادفرمایا: یَلْزِمُ الْوَالِدَیْن مِنَ الْعُقُوْقِ بولدهما مَایَلْزِمُ الْولدُ مِنْ عُقُوْقِھِمَا  [2] محدث نوری،میرزاحسین،مستدرک الوسائل،ج۱،ص۱۲۷۔

والدین کا عاق ہونا لازم آتا ہے جس طرح اولاد والدین کے حقوق ادا نہ کرنے پر عقوق میں مبتلا ہوتی ہے۔

بنا بر ایں والدین کا فریضہ ہے کہ اپنی اولاد کو ادب و احترام سے تعلیم و ترغیب دیں اور ان کی تربیت کے وسائل فراہم کریں۔ نیز ان کو شفقت و مہربانی سے قابو میں رکھیں اور عاق ہونے کے اسباب سے باز رکھنے کی کوشش کریں۔

مثلاً معمولی خطا و لغزش سے تجاہل عارفانہ کے طور پر چشم پوشی کیا کریں۔ ان کے ناچیز احسان اور معمولی اطاعت کو قبول کر کے شکریہ ادا کریں۔ ان کے سامنے نیک خواہشات کا اظہار کرنے ہوئے دعائیں دیں۔

علماء عظام نے فقہی کتابوں میں ماں باپ پر اولاد کے حقوق کے بارے میں تفصیل سے مسائل بیان کیے ہیں۔ ان کا خلاصہ اس طرح یہاں ذکر کریں گے کہ ہم اپنے موضوع سے ہٹ نہ سکیں۔

نفقہ باپ پر واجب ہے

اولاد کی پیدائش سے لے کے رُشد(عقل و ہوش سنبھالنے اور نفع نقصان کی تمیز کرنے) تک نیز برسرِ روزگار ہونے سے خودکفیل ہونے تک خوراک و لباس اور رہائش وغیرہ کا انتظام باپ پر واجب ہے۔

اولاد کے بھی شوہر کے گھر پہنچنے یا خود کفیل ہونے تک اخراجات باپ کے ذمے ہیں۔

اولاد کی شادی کے لیے کوشش کرنا

والد پر عائد ہونے والے حقوق میں سے ایک اہم حق یہ ہے کہ جب لڑکا بالغ و رشید ہو جائے تو اس کی شادی کی کوشش کی جائے۔ اگر لڑکی ہو تو اسے شوہر کے گھر پہنچائے۔ والدین لڑکی کو خاوند اختیار کرنے سے روک نہیں سکتے۔ چنانچہ قرآن مجید میں واضح ارشاد ہوتا ہے:

فَلَا تَعْضُلُوْ ھُنَّ اَنْ ینکحِنَ اَزْوَاجَھُنَّ اِذَا تَّرَاضَوبِیْنَھُمْ بِالْمَعْرْوُفِ [3]  سورہ بقرہ۔ آیت  ۲۳۲

انہیں اپنے شوہروں کے ساتھ نکاح کرنے سے نہ روکو، جب آپس میں دونوں میاں بیوی شریعت کے مطابق اچھی طرح مل جل جائیں۔

د ینی تعلیم و تربیت

حقوق اولاد میں سے ایک اہم ترین حق ان کی تعلیم و تربیت ہے۔ والدین کو چاہیئے کہ وہ اپنی اولاد کو ہر ممکن طریقے سے اصول و فروع دین سے آگاہ کریں۔ خصوصاً تلاوت قرآن و حفظ قرآن کی ترغیب دیں۔ آداب و اخلاق شرعی سکھانے میں غفلت نہ کریں۔ اگرچہ سختی بھی کرنا پڑے۔ البتہ اس سختی میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے مراتب کا لحاظ رکھنا ضروری ہے جو کہ “امر بالمعروف اور نہی عن المنکر” کے باب میں بیان ہوں گے۔

اولاد سے پیار و محبت کرنا

پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا ہے کہ اپنی اولاد سے محبت کیا کرو، ان پر رحم کیا کرو، جب ان سے کوئی وعدہ کرو تو اسے ضرور پورا کرو۔ چونکہ اولاد کی نظرِ امید صرف ماں باپ پر ہوتی ہے۔

وعدہ وفا نہ ہونے کی صورت میں بد دلی پیدا ہو جاتی ہے۔ آخر کار توقعات کے رشتے منقطع ہو جاتے ہیں۔ بے شک اللہ تعالیٰ اتنا کسی چیز سے غضب ناک نہیں ہوتا جتنا عورتوں اور بچوں کی دل شکنی سے ہوتا ہے۔

شفقت سے بچوں کو چومنا

آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ) کا ارشاد ہے جس نے اپنے بچے کو پیار کیا تو اس کے نامہٴ اعمال میں ایک حسنہ درج ہوتا ہے۔

ایک اور حدیث میں ہے کہ بچوں کے ہر ایک بوسے پر بہشت کا ایک درجہ بڑھا دیا جاتا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے یہ بھی فرمایا کہ جب باپ اولاد کے چہرے پر شفقت و محبت سے نگاہ ڈالتا ہے اور خوش حال ہوتا ہے تو ایک بندہ راہ خدا میں آزاد کرنے کا ثواب اس کے نامہٴ اعمال میں لکھا جاتاہے۔

Views: 21

پڑھنا جاری رکھیں

گذشتہ مقالہ: حدیث یوم
اگلا مقالہ: حدیث یوم