{حديث يوم}
سعادت اور کامیابی کےبعض اسباب
تدوين بلال حسين
۱۔توفیق اورخداکی عنایت
امام علی ابن موسی رضاؑ نےانسان کی سعادت اورکامیابی کےسلسلےمیں فرمایا: لَيسَ كُلُّ مَن يُحِبُّ أن يَصنَعَ المَعروفَ إلى الناسِ يَصنَعُهُ ، و لا كُلُّ مَن رَغِبَ فيهِ يَقدِرُ علَيهِ ، و لا كُلُّ مَن يَقدِرُ علَيهِ يُؤذَنُ لَهُ فيهِ ، فإذا مَنَّ اللّه ُ على العَبدِ جَمَعَ لَهُ الرَّغبَةَ في المَعروفِ و القُدرَةَ و الإذنَ ، فهُناكَ تَمَّتِ السَّعادَةُ. [1]شعبہ حرانی، حسین بن علی ،تحف العقول ، ج: 1 ، ص: 363۔
ترجمہ:
ایسا نہیں ہےکہ کوئی لوگوں کیساتھ نیکی کرناچاہیےاور وہ کرپائے،کوئی نیکی کی رغبت رکھےاوراسےانجام دے ،کوئی اس کی طاقت رکھتا ہو اور اس کی توفیق حاصل کرلے بلکہ جب بھی خدا وند متعال کسی بندے پر عنایت کرتا ہے تو اسے (نیکی کرنے کی رغبت )(اسے انجام دینے کی طاقت )اور(اجازت و توفیق )بھی عطا کرتا ہےکہ ان حالات میں سعادت و نیکی اس بندےکے مقدرمیں ہوتی ہے۔
لہذا خدا وند متعال اپنی خاص عنایتو ں کے وسیلے اچھائیوں کی رغبت ،اس کےانجام دینے کی قدرت موقع فراہم کرے تاکہ انسان اسے انجام دینے کی جانب قدم بڑھا سکے ،البتہ لازم ہے کہ انسان بھی اپنے اندر اس توفیق کے حاصل ہونے کا زمینہ فراہم کرے ۔اگرچہ حضرت فاطمہ معصومہ قم کی زیارت انسان کی کامیابی وسعادت میں اثر انداز ہے لیکن سعادت بغیر عمل اوراطاعت کے ناممکن ہے ،اسی بنیاد پرمرسل اعظم حضرت محمد مصطفی ﷺنے فرمایا:أَنَّ مَنْ أَطَاعَكَ فَقَدْ أَطَاعَ اَللَّهَ، وَ اِسْتَحَقَّ اَلسَّعَادَةَ بِرِضْوَانِهِ [2]الإمام العسكري ، تفسير المنسوب الى الإمام العسكري ، ج : 1 ، ص : 94.(یقینا جس نے آپ کی (امیر المومنین ؑ ) کی اطاعت کی اس نے خدا کی اطاعت اور اس کی رضا اور خشنودی کے وسیلے سعادت کا حقدار ہے)
۲۔خودسازی اورتقوی الہی
چیزوں میں سےایک اہم ترین چیزجوانسان کودنیااورآخرت کی سعادت کی طرف لےجاتی ہےوہ برےصفات سےدوری اور نفس کواچھائیوں سےمزین کرناہےکہ اس سلسلہ میں امیرالمؤمنین علی ابن ابی طالبؑ دو روایتیں نقل ہوئی ہیں جس کاہم اس مقام پرتذکرہ کررہےہیں:
۱۔برےصفات سےدوری:خُلُوُّ اَلصَّدْرِ مِنَ اَلْغِلِّ وَ اَلْحَسَدِ مِنْ سَعَادَةِ اَلْعَبْدِ .[3] آمدی ، عبد الواحد بن محمد، غرر الحكم و درر الكلم ، ج:1 ، ص: 364۔
دل کاکینہ اورحسد سےخالی رہنابندےکی سعادت ہے۔
۲۔نفس کواچھائیوں سےمزین کرنا:سَعَادَةُ اَلْمَرْءِ اَلْقَنَاعَةُ وَ اَلرِّضَا .[4] آمدی ، عبد الواحد بن محمد، غرر الحكم و درر الكلم، ج:1 ، ص: 398۔
انسان کی بھلائی قناعت اور راضی رہنےمیں ہے۔