{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۱۱۲}
تارک الصلوۃ کا کافر ہونا
شیخ محمد بن یعقوب کلینی نے اپنی سند سے نقل کیا ہے:
ايك دن امام صادقؑ كے صحابى مسعدہ آپؑ كے پاس تشريف لاۓ اور عرض كى: يا مولا كيا وجہ ہے كہ تارك صلوة كو تو كافر كہا گيا ہے لیکن زانى اور شراب خور يا اس قسم كے گناہ كرنے والے كو كافر نہيں كہا گيا؟ امام نے فرمايا: كيونكہ ايك زنا كار جب زنا كرتا ہے يا شراب خور شراب پيتا ہے تو وہ اس سے لذت اٹھاتا ہے اور گناہ شديد جنسى شہوت كى بنا پر انجام ديتا ہے لیکن نماز ترك كرنے والے كو نماز ترك كرنے سے كسى قسم كى لذت نہيں ملتى بلکہ وہ نماز كو خفيف يعنى ہلكا و معمولى چيز سمجمھتے ہوۓنماز كو ترك كرتا ہے۔ اور جب بھى نماز كو خفيف و ہلكا سمجھنے كا احساس پيدا ہوتا ہے، يہ احساس انسان کے اندر كفر پيدا كرتا ہے۔ يہى وجہ ہے كہ تارك صلوة كو تو كافر كہا گيا ہے جبكہ شرابخور يا زانى كو كافر نہيں كہا گيا۔[1] محمدى اشتہاردى،محمد،داستان ہاى اصول كافى، ص۵۱۲۔ [2] کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، ج۲،ص۳۸۶،ح۹۔
منابع:
↑1 | محمدى اشتہاردى،محمد،داستان ہاى اصول كافى، ص۵۱۲۔ |
---|---|
↑2 | کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، ج۲،ص۳۸۶،ح۹۔ |