{قصص آئمه اطهارؑ}
امام زمانؑ کی روشِ حکومت
اسلامی کهانی: ۱۳۲
ترجمه: عون نقوی
زمانہ غیبت ميں اہل عراق ميں سے ایک شخص نے خمس نكالا اور سہم امام كا حصہ امام زمانؑ كى خدمت ميں بھيجا۔ امامؑ نے سہم امام کا حصہ قبول نہ فرمایا اور اسے واپس بھیج دیا۔ اسے کہا گیا کہ تمہارا مال اس لیے قبول نہیں ہوا کہ اس مال میں سے ۴۰۰ درہم غصبی مال ہے۔ جب تک وہ مال صاحب مال كے پاس پہنچ نہيں جاتا تمہارا مال قبول نہيں۔ جب اس شخص كى تحقیق كى گئى تو پتہ چلا كہ وہ ايك زمين ميں اپنے چچا زاد كے ساتھ شريك تھا اور اس كا حق اس نے ادا نہيں كيا تھا۔ اس شخص سے ۴۰۰ درہم نكلوا كر اس كے چچا زاد تك پہنچاۓ گئے اور پھر اس كا مال امام كى خدمت ميں پيش كيا گيا تو اس بار اس كے مال كو قبول كرليا گيا۔[1] محمدی اشتہاردی، مجمد، داستان ہای اصول کافی، ص۴۱۶۔ [2] کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، ج۱، ص۵۱۹،ح۸۔
منابع:
↑1 | محمدی اشتہاردی، مجمد، داستان ہای اصول کافی، ص۴۱۶۔ |
---|---|
↑2 | کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، ج۱، ص۵۱۹،ح۸۔ |