أعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ … { وَ مِنْ ذُرِّيَّتِهِ داوُدَ وَ سُلَيْمانَ وَ أَيُّوبَ وَ يُوسُفَ وَ مُوسى وَ هارُونَ وَ كَذلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ- وَ زَكَرِيَّا وَ يَحْيى وَ عِيسى وَ إِلْياسَ … }. [6]انعام: ۸۴۔ مَنْ أَبُو عِيسَى يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ؟ فَقَالَ: لَيْسَ لِعِيسَى أَبٌ، فَقُلْتُ: إِنَّمَا أَلْحَقْنَاهُ بِذَرَارِيِّ الْأَنْبِيَاءِ ^ مِنْ طَرِيقِ مَرْيَمَ ÷ وَكَذَلِكَ أُلْحِقْنَا بِذَرَارِيِّ النَّبِيِّ ’ مِنْ قِبَلِ أُمِّنَا فَاطِمَةَ ÷، أَزِيدُكَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ؟ قَالَ: هَاتِ، قُلْتُ: قَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: { فَمَنْ حَاجَّكَ فيهِ مِنْ بَعْدِ ما جاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعالَوْا نَدْعُ أَبْناءَنا وَ أَبْناءَكُمْ وَ نِساءَنا وَ نِساءَكُمْ وَ أَنْفُسَنا وَ أَنْفُسَكُمْ ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَلْ لَعْنَتَ اللَّهِ عَلَى الْكاذِبين }. [7]آل عمران: ۶۱۔ [8]صدوق، محمد بن علی، عیون اخبار الرضاؑ، ج ۱، ص ۸۴۔
اسی طرح الکافی میں امام باقرؑ سے روایت وارد ہوئی ہے:
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ ظَرِيفٍ عَنْ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ بَشِيرٍ عَنْ أَبِي الْجَارُودِ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ ع قَالَ: قَالَ [لِي] أَبُو جَعْفَرٍ ×: يَا أَبَا الْجَارُودِ مَا يَقُولُونَ لَكُمْ فِي الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ ‘؟ قُلْتُ: يُنْكِرُونَ عَلَيْنَا أَنَّهُمَا ابْنَا رَسُولِ اللَّهِ ’، قَالَ: فَأَيَّ شَيْءٍ احْتَجَجْتُمْ عَلَيْهِمْ ؟ قُلْتُ: احْتَجَجْنَا عَلَيْهِمْ بِقَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ ×:{وَ مِنْ ذُرِّيَّتِهِ داوُدَ وَ سُلَيْمانَ وَ أَيُّوبَ وَ يُوسُفَ وَ مُوسى وَ هارُونَ وَ كَذلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ وَ زَكَرِيَّا وَ يَحْيى وَ عِيسى؛ }[9]انعام: ۸۴-۸۴۔، فَجَعَلَ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ ‘ مِنْ ذُرِّيَّةِ نُوحٍ ×، قَالَ: فَأَيَّ شَيْءٍ قَالُوا لَكُمْ؟ قُلْتُ: قَالُوا قَدْ يَكُونُ وَلَدُ الِابْنَةِ مِنَ الْوَلَدِ وَلَا يَكُونُ مِنَ الصُّلْبِ، قَالَ: فَأَيَّ شَيْءٍ احْتَجَجْتُمْ عَلَيْهِمْ؟ قُلْتُ: احْتَجَجْنَا عَلَيْهِمْ بِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى لِرَسُولِهِ ’: { فَقُلْ تَعالَوْا نَدْعُ أَبْناءَنا وَ أَبْناءَكُمْ وَ نِساءَنا وَ نِساءَكُمْ وَ أَنْفُسَنا وَ أَنْفُسَكُمْ }. [10]آل عمران: ۶۱۔
اسی طرح شیخ مفید نے ایک روایت نقل کی ہے جس میں امام علی× کی سب سے عظیم فضیلت آیت مباہلہ میں ’’أَنْفُسَنا ‘‘ کو قرار دیا گیا ہے۔ شیخ مفید الفصول المختارۃ میں ذکر کرتے ہیں:
وَحَدَّثَنِي الشَّيْخُ أَدَامَ اللَّهُ عِزَّهُ أَيْضاً قَالَ: قَالَ الْمَأْمُونُ يَوْماً لِلرِّضَا × أَخْبِرْنِي بِأَكْبَرِ فَضِيلَةٍ لِأَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ × يَدُلُّ عَلَيْهَا الْقُرْآنُ قَالَ فَقَالَ لَهُ الرِّضَا × فَضِيلَتُهُ فِي الْمُبَاهَلَةِ قَالَ اللَّهُ جَلَّ جَلَالُهُ {فَمَنْ حَاجَّكَ فيهِ مِنْ بَعْدِ ما جاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعالَوْا نَدْعُ أَبْناءَنا وَ أَبْناءَكُمْ وَ نِساءَنا وَ نِساءَكُمْ وَ أَنْفُسَنا وَ أَنْفُسَكُمْ ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَلْ لَعْنَتَ اللَّهِ عَلَى الْكاذِبين؛ }، [11]آل عمران: ۶۱۔ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ ’ الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ ‘ فَكَانَا ابْنَيْهِ، وَدَعَا فَاطِمَةَ ÷ فَكَانَتْ فِي هَذَا الْمَوْضِعِ نِسَاءَهُ، وَدَعَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ × فَكَانَ نَفْسَهُ بِحُكْمِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَقَدْ ثَبَتَ أَنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ خَلْقِ اللَّهِ سُبْحَانَهُ أَجَلَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ’ وَأَفْضَلَ، فَوَجَبَ أَنْ لَا يَكُونَ أَحَدٌ أَفْضَلَ مِنْ نَفْسِ رَسُولِ اللَّهِ ’ بِحُكْمِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ فَقَالَ لَهُ الْمَأْمُونُ: أَ لَيْسَ قَدْ ذَكَرَ اللَّهُ الْأَبْنَاءَ بِلَفْظِ الْجَمْعِ وَإِنَّمَا دَعَا رَسُولُ اللَّهِ ’ ابْنَيْهِ خَاصَّةً وَذَكَرَ النِّسَاءَ بِلَفْظِ الْجَمْعِ وَإِنَّمَا دَعَا رَسُولُ اللَّهِ ’ ابْنَتَهُ وَحْدَهَا؟! فَلِمَ لَا جَازَ أَنْ يَذْكُرَ الدُّعَاءَ لِمَنْ هُوَ نَفْسُهُ وَيَكُونَ الْمُرَادُ نَفْسَهُ فِي الْحَقِيقَةِ دُونَ غَيْرِهِ، فَلَا يَكُونُ لِأَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ × مَا ذَكَرْتَ مِنَ الْفَضْلِ؟! قَالَ فَقَالَ لَهُ الرِّضَا ×: لَيْسَ بِصَحِيحٍ مَا ذَكَرْتَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، وَذَلِكَ أَنَّ الدَّاعِيَ إِنَّمَا يَكُونُ دَاعِياً لِغَيْرِهِ كَمَا يَكُونُ الْآمِرُ آمِراً لِغَيْرِهِ، وَ لَا يَصِحُّ أَنْ يَكُونَ دَاعِياً لِنَفْسِهِ فِي الْحَقِيقَةِ كَمَا لَا يَكُونُ آمِراً لَهَا فِي الْحَقِيقَةِ، وَإِذَا لَمْ يَدْعُ رَسُولُ اللَّهِ ’ رَجُلًا فِي الْمُبَاهَلَةِ إِلَّا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ ×، فَقَدْ ثَبَتَ أَنَّهُ نَفْسُهُ الَّتِي عَنَاهَا اللَّهُ تَعَالَى فِي كِتَابِهِ وَجَعَلَ حُكْمَهُ ذَلِكَ فِي تَنْزِيلِهِ، قَالَ فَقَالَ الْمَأْمُونُ: إِذَا وَرَدَ الْجَوَابُ سَقَطَ السُّؤَالُ. [12]شیخ مفید، محمد بن محمد بن نعمان، الفصول المختارۃ، ص ۳۸۔
’’أَنْفسنا‘‘ کا مطلب نساءنا سے قریب تر ہے۔ اگرچے نساءنا سے مراد جناب سیدہ ؑ ہیں لیکن اس کے باوجود ’’أَنْفسنا‘‘ میں قرب زیادہ پایا جاتا ہے حتی ’’حُسَيْنٌ مِنِّي وَأَنَا مِنْ حُسَيْنَّ‘‘ یا ’’فَاطِمَةَ بَضْعَةٌ مِنِّيَ ‘‘ یا ’’لَحْمَكَ لَحْمِي وَدَمَكَ دَمِي‘‘ ان سب اسلوب اور معانی سے قریب ’’أَنْفسنا‘‘ ہے۔حدیث ثقلین میں جس طرح قرآن کریم تمام الہٰی سماوی کتابوں پر مہیمن اور غالب ہے اسی طرح اہل بیت ؑ حدیث ثقلین میں گذشتہ تمام حجتوں پر غالب ہیں اور یہ بہترین دلیل ہے کہ امام علیؑ انبیاءؑ سے افضل ہیں۔
’’نَبْتَهِلْ‘‘ کا لغوی معنی لعنت نہیں ہے ۔ البتہ نَبْتَهِل کا لازمہ لعنت نکلتا ہے جس کی وجہ سے اس کا معنی لعنت کرنا کر دیا جاتا ہے جوکہ غلط نہیں ہے۔ آخر آیت میں کاذبین پر اللہ کی لعنت کی گئی ہے۔ کاذبین پر الف لام ’’ال عہدی‘‘ ہے نہ کہ استغراق یا جنس کے معنی میں ہے۔ پس وہ لوگ جن کے دلوں میں جھوٹ ثابت ہو گیا اور وہ صفت مشبہ کے طور پر ان کے وجود میں ثابت ہو گئی ۔ اگرچے بلا شک وشبہ ہر جھوٹ جو انجام پاتا ہے اس کا تعلق لعن سے ہوتا ہےاور نظامِ ہستی میں جھوٹ کو موردِ لعن قرار دیا گیا ہے۔ لیکن اس آیت میں باہمی مباہلہ کے درمیان جھوٹے پر لعنت کی بات کی گئی ہے جس کی وجہ سے کہا گیا ہے الکاذبین پر ال عہدی ہے ۔
نبی اکرم ﷺ کے ہمراہ یہ چار شخصیات مباہلہ کی دعوت میں شریک تھیں۔