{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۱۳}
یتیموں اور بیواؤں کا وارث
امىرالمومنىنؑ اىك گلى سے گزر رہے تھے كہ اىك عورت كو دىكھا جو پانى كى مشك اپنے كندھے پر اٹھاۓ جارہى تھى ۔امىرالمومنىنؑ آگے بڑھے اور اسكى مدد كى اور اس سے پوچھا كہ آپ خود كىوں پانى بھر كر لاتى ہىں؟ اس نے جواب دىا كہ مىرا شوہر على ابن ابى طالبؑ كے ہمراہ جنگ مىں مارا گىا ۔ىہ سن كر آپؑ كو بہت صدمہ ہوا اس رات آپؑ صبح تك نہ سو سكے۔جب صبح ہوئى تو خود آپؑ گوشت ، روٹىاں اور كھجورىں لے كر اس عورت كے گھر گئے ۔گوشت كے كباب تىار كئے اور ىتىم بچوں كو اپنى گود مىں بٹھاكر ان كو كھانا كھلاىااور ان سے دھىمى آواز مىں كہا كہ على ؑ كى اس خطا كو معاف كردو كہ وہ تمہارے حال سے غافل رہا۔پھر آپ نے تنور روشن كىا اور آگ كے قرىب ہوكر اس كى حرارت كو محسوس كىا اور خود سے ىوں كلام كىا: ’’ اے علىؑ ! اس دنىا كى آگ كى تپش كا مزا چكھو تاكہ تمہىں دوزخ كى آگ ىاد آۓاور آئندہ تم عام لوگوں اور ىتىموں اور فقىروں كے حال سے غافل نہ رہو‘‘۔[1] شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۵۷۔
منابع:
↑1 | شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۵۷۔ |
---|