{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۶۴}
گھروں مىں تكيہ لگاۓ بیٹھ كر باتيں بنانے والے
ايك جليل القدر عالم كہتے ہيں كہ مجھے اس بات ميں شك تھا كہ امام حسين ؑ نے اپنے ساتھيوں سے كہا ہو كہ میرے صحابی سب سے بہتر اور باوفا ہيں ۔ كيونكہ ميرے خيال ميں امامؑ كے صحابیوں نے كوئى خاص كارنامہ انجام نہيں ديا تھا بلكہ دشمن نے انتہائى شقاوت كا مظاہرہ كيا تھا ۔ كوئى بھى مسلمان اگر ان كى جگہ ہوتا تو امامؑ كى ضرور مدد كرتا۔ پس جن لوگوں نے ان كى مدد كى انہوں نے كوئى خاص كارنامہ انجام نہيں ديا۔ يہ عالم كہتے ہيں كہ ايك رات ميں نے خواب ميں ديكھا كہ كربلا كا ميدان ہے اور ميں امام حسینؑ كى خدمت ميں پہنچاہوں اور ان كى خدمت ميں عرض كرتاہوں كہ كوئى حكم ديں ميں حاضر خدمت ہوں۔ پس نماز كا وقت ہوتا ہے امامؑ نے حكم ديا كہ ہم نماز پڑھنا چاہتے ہيں تم یہاں كھڑے ہوجاؤ تاكہ جب دشمن كا تير آۓ تو تم اس كا سدباب كرسكو۔ ميں نے عرض كيا : ميں كھڑا ہوجاتا ہوں ۔ چنانچہ امام ؑ كے سامنے كھڑا ہوگيا اور آپؑ نماز ادا كرنے ميں مشغول ہوگئے اچانك ايك تیر بڑى تيزى سے امامؑ كى جانب بڑھا ۔جب وہ تیر ميرے نزديك آيا تو ميں بے اختيار جھك گيا ۔اچانك ميں نے ديكھا كہ تير امامؑ كے مقدس بدن ميں پيوست ہوگيا ۔ پھر دوسرا تیر آيا اور ميرے پاس پہنچا تو ميں جھك گيا اور يہ تير بھى امام ؑ كو جا لگا ۔اچانك ميں نے نگاہ اٹھائى تو ديكھا كہ امامؑ مسكراتے ہوۓ فرما رہے ہيں :ميں نے اپنے صحابیوں سے بہتر اور باوفا صحابی نہيں ديكھے۔ دراصل ہم لوگ گھروں ميں بیٹھ كر مسلسل كہتے تو ہيں كہ ’’كاش ہم بھى ميدان كربلا ميں ہوتے ‘‘ ليكن كيونكہ عمل كا موقع ہى نہيں آيا تاكہ پتہ چلے كہ عمل كى منزل ميں پورا اترتے ہيں كہ نہيں ۔[1] شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۳۲۳۔
منابع:
↑1 | شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۳۲۳۔ |
---|