loading

{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۲۹}

گستاخ یہودی کا جواب

اىك ىہودى آپﷺ كى خدمت مىں حاضر ہوا اور كہنے لگا كہ آپ مىرے مقروض ہىں اور اسى وقت مىرا قرض اداكرىں۔ آپ ﷺ نے فرماىا اول ىہ كہ مىں تمہارا مقروض نہىں ہوں(اس كے باوجود اگر تم اپنے دعوىٰ پر مصر ہو تو )اس وقت مىرے پاس رقم نہىں۔آپﷺ نے اس كے ساتھ جتنا نرم روىہ اختىار كىا اس نے اتنا ہى زىادہ برہمى كااظہار كىا۔ ىہاں تك كہ اس نے آنحضرت ﷺ كى عبا اور چادرپكڑ كر اسے آپ كى گردن پر لپىٹ كر مروڑا او راتنا كھىنچا كہ آپ كى گردن مبارك پر سرخ نشان پڑ گئے۔جب كچھ صحابی وہاں پہنچے اور اس ىہودى كو دور كر كے زدوكوب كرنا چاہا تو آپﷺ نے فرماىا : مىں خود جانتاہوں كہ اپنے اس ساتھى كے ساتھ كىا سلوك كروں تم اسے كچھ نہ كہو۔آپ اس ىہودى كے ساتھ اتنى خوش اخلاقى كے ساتھ پىش آۓ كہ اس نے وہىں كھڑے كھڑے كہا:اَشْهَدُ اَن لَا اِلهَ اِلّا الله وَ اَشهَدُ اَنّكَ رَسُولُ الله ۔[1] شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۱۲۲۔

منابع:

منابع:
1 شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۱۲۲۔