{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۷۸}
کیا ہر قسم کے سادات باعظمت ہیں؟
ايك دن امام رضا ؑكے بھائى اور امام كاظم ؑكے بيٹے زيد لوگوں ميں خطاب كرتے ہوۓ كہہ رہے تھے كہ سادات كى بہت عظمت ہے، يہ خاندان بہت اعلىٰ مراتب پہ فائز ہے اور اس خاندان پر جہنم كى آگ اللہ تعالىٰ نے حرام قرار دى ہے ، ابھى يہى باتيں كررہے تھے كہ امام رضاؑ وہاں تشريف لاۓ اور فرماياكہ يہ كيا باتيں ہيں جو تم لوگوں سے كہہ رہے ہو؟ وہ جو تم نے سن ركھا ہے كہ اولاد زہراؑ پر آتش جہنم حرام ہے اس سے مراد حضرت فاطمہ ؑ كى بلا فصل اولاد حضرت حسنین ؑ اور ان كى دو بہنیں ہيں۔ اگر اس كا مطلب يہ ہوتا جوتم بيان كررہے ہو كہ اولاد فاطمہؑ امتيازى خصوصيات كے حامل ہيں اور ہر لحاظ سے اہل نجات ہيں ،تو پھر تم اپنے والد حضرت امام موسىٰ كاظم ؑ سے زيادہ قابل احترام ہو ، اس لئے كہ انہوں نے دنيا ميں خدا كى اطاعت ميں زندگى بسر كى اور عابد شب زندہ دار تھے او تم خدا كى نافرمانى كرتے ہو تمہارے قول كے مطابق دونوں برابر اور اہل نجات ہيں پھر تو فائدے ميں رہے۔ كہ تم نے كوئى كام بھى نہ كيا اور بغير كسى پريشانى بھى نہيں اٹھائى اور ركھا ركھايا خزانہ تمہيں مل گيا۔[1] شہید مطہری، مرتضی،سچی کہانیاں،ج۲،ص۶۰۔[2] شہید مطہری،مرتضی،داستان راستان،ج۱،ص۹۹۔
منابع:
↑1 | شہید مطہری، مرتضی،سچی کہانیاں،ج۲،ص۶۰۔ |
---|---|
↑2 | شہید مطہری،مرتضی،داستان راستان،ج۱،ص۹۹۔ |