{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۲۱}
کمزور اور ضعیف ہونا کمال نہیں
شىخ سعدىؒ نے اپنى اىك رباعى مىں كہتے ہىں كہ : ’’ مىں وہ چىونٹى ہوں جسے لوگ پىروں تلے مسل ڈالتے ہىں ۔ مىں بھڑ نہىں ہوں كہ وہ مىرے ڈنگ كى وجہ سے نالہ و فرىاد كرىں مىں اس نعمت كا شكر كس طرح سے اداكروں كہ مىں لوگوں كو تكلىف پہنچانے كى طاقت نہىں ركھتا‘‘۔ ىہاں پر سوال ىہ نہىں ہے كہ انسان كو چىونٹى بننا چاہئے ىا بھڑ تاكہ جواب مىں وہ كہہ سكے كہ اگر مجھے چىونٹى ىا بھڑ بننے مىں سے كسى اىك كا انتخاب كرنا ہے تو مىں چىونٹى بننے كو ترجىح دوں گا۔ انسان كو چاہئے كہ نہ تو چىونٹى بنے جو ہاتھوں اور پاؤں كے نىچے كچلى جاۓ اور نہ ہى بھڑ بنے جو لوگوں كوڈنگ مارتى پھرے۔لہذہ مندرجہ بالا رباعى كى بجاۓ ىوں كہنا چاہئےتھا:
’’نہ مىں اىك اىسى چىونٹى ہوں جسے لوگ پاؤں تلے مسل دىں اور نہ مىں بھڑ ہوں كہ لوگ مىرے ڈنگ كى وجہ سے آہ و زارى كرىں۔مىں اس نعمت كا شكر كس طرح سے ادا كرسكتاہوں كہ مىں طاقت ركھتاہوں لىكن كسى كو تكلىف نہىں پہنچاتا‘‘۔[1] شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۹۳۔
منابع:
↑1 | شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۹۳۔ |
---|