{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۷۶}
پتھر جیسی سختی
سكاكى اپنے عہد كے نامور دانشمند وں ميں شمار كئے جاتے تھے ۔ شروع ميں وہ ماہر فنكار اور كاريگر آدمى تھے۔ بڑھاپے ميں ان كو پڑھائى كا جنون پيدا ہوا تو وہ ايك استاد كے پاس حاضر ہوۓتو استاد نے ان كو ايك مسئلہ سكھايا اور کہا کہ یہ جملہ یاد کر کے آنا۔ استاد نے کہا كہ كتے كى كھال دباغت كے بعد پاك ہوجاتى ہے ۔ سكاكى نے اس جملے كو كم از كم دس بار دہرايا تاكہ امتحان كے موقع وہ اچھے نمبروں سے كامياب ہوسكے۔ ليكن جب اس سے اس درس كے بارےميں سوال كيا گيا تو اس نے جواب ديتے ہوۓ كہا:کتے نے کہا کہ استاد كى كھال دباغت كے بعد پاك ہوجاياكرتى ہے۔ اس كاجواب سن كر سب حاضرين ہنسنے لگے ۔ اس بات پر اس كو مدرسہ سے نكال دياگيا۔ سكاكى شہر چھوڑ كر جنگل كى طرف نكل گئےجہاں انہوں نے ديكھا كہ ايك بلندى سے پتھر پر بوند بوند پانى ٹپك رہاہے۔ اور بوند بوند پانى ٹپكنے كى وجہ سے اس سخت پتھر ميں بھى سوراخ پيداہوگيا۔ وہ كچھ دير تك اسى موضوع پر سوچتا رہا۔ اس بات نے اس كے دل ودماغ پر گہرا اثر ڈالا۔ اور كہنے لگا ميرا دل پڑھنے لكھنے كى طرف چاہے بالكل ہى مائل نہ ہو ليكن اس ميں پتھر جيسى سختى تو نہيں لہذہ يہ قطعى ناممكن ہے كہ ميں لگاتار علم كے لئے محنت كروں اور حاصل نہ كرسكوں۔[1] شہید مطہری، مرتضی،سچی کہانیاں،ج۲،ص۲۲۸۔[2] موسوی خوانساری،محمد باقر،روضات الجنات فی احوال العلماء و السادات،ج۸،ص۲۲۰۔
منابع:
↑1 | شہید مطہری، مرتضی،سچی کہانیاں،ج۲،ص۲۲۸۔ |
---|---|
↑2 | موسوی خوانساری،محمد باقر،روضات الجنات فی احوال العلماء و السادات،ج۸،ص۲۲۰۔ |