loading

{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۱۰۱}

ولایت فقیہ کا اثبات

ترجمہ: عون نقوی

شیخ محمد بن یعقوب کلینی نے اپنی سند سے نقل کیا ہے:

عمربن حنظلہ كہتے ہيں كہ ايك دن ميں نے امام جعفر صادقؑ سے عرض كى كہ يامولا آپ ؑ كے چاہنے والوں ميں سے دو افراد نے وراثت كے معاملے ميں حكومتى قاضیوں(وقت كے ظام جابر طاغوتى حكمرانوں) كى طرف رجوع كيا ہے ، كيا ان كارجوع كرنا درست ہے؟ اس پر امامؑ نے فرمايا كہ چاہے کوئی حق كے معاملے ميں يا چاہے باطل كے معاملے ميں ان حكومتى قاضيوں كى طرف اپنے فيصلوں كے لئے رجوع كرے اس كا مطلب يہ ہے كہ اس نے طاغوت(ظالم حاكم جسے حق ِحكومت حاصل نہيں ) كى طرف رجوع كيا ہے اور جو بھى طاغوت كى طرف رجوع كرے چاہے اپنا حق حلال بھى حاصل كرے گا وہ حرام ہے كيونكہ اس نے اپنا يہ حق ايك طاغوت كے توسط سے حاصل كيا ہے جبكہ قرآن مجيد ميں اللہ تعالى ارشاد فرماتاہے كہ :’’ان كا ارادہ يہ ہے كہ اپنا فيصلہ طاغوت سے كروانے كے لئے جائيں جبكہ ان كو يہ حكم ديا گيا تھا كہ طاغوت كا انكار كريں‘‘عمر كہتے ہيں كہ پھر ميں نے عرض كى كہ يا مولا پس پھر وہ كيا كريں؟ كس كى طرف رجوع كريں؟ امامؑ نے فرمايا كہ اس شخص كى طرف رجوع كريں كہ جو ہمارى احاديث كو نقل كرنےوالاہے، اور ہمارے حلال حرام ميں نظر(اجتہاد كى صلاحيت) ركھتا ہے اور احكام كو سمجھتا ہے اس كى حاكميت كو قبول كريں اور اس كے فيصلہ كو قبول كريں ہم نے اس كو تم پر حاكم قرار ديا ہے اور اگر ان ميں سے اگركوئى ان كا حكم تسليم نہ كرے تو اس نے خدا كے حكم كو رد كيا ہے اور ہميں رد كيا ہے۔[1] محمدی اشتہاردی،محمد، داستان ہای اصول کافی، ص۴۵۔ [2] کلینی،محمد بن یعقوب،الکافی،ج۱،ص۶۷،ح۱۰۔

منابع:

منابع:
1 محمدی اشتہاردی،محمد، داستان ہای اصول کافی، ص۴۵۔
2 کلینی،محمد بن یعقوب،الکافی،ج۱،ص۶۷،ح۱۰۔