{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۱۴۰}
منتقمِ خون امام حسینؑ
شیخ محمد بن یعقوب کلینی نے اپنی سند سے نقل کیا ہے:
امام صادقؑ کے کرام نامی شاگرد کہتے ہیں کہ ایک دن میں نے قسم کھائی کہ جب تک قائم آل محمدؑ کا ظہور نہیں فرماتے تب تک دن میں کبھی بھی غذا نہیں کھاؤں گا اور روزہ رکھونگا۔ اس کے بعد امامؑ کی خدمت میں گیا اور ان سے عرض کی کہ آپ کے شیعوں میں سے ایک شخص نے قسم کھائی ہے کہ قائم کے ظہور تک غذا نہیں کھاۓ گا۔ امامؑ نے فرمایا: اے کرام! پس ہر روز روزہ رکھو لیکن سال کے دو دن ہرگز روزہ مت رکھنا۔ عید قربان اور عید فطر کے دن۔ اسی طرح تشریق کے تین دن (۱۱، ۱۲، ۱۳ ذی الحج)، جب بیمار ہو، مسافر ہو روزہ مت رکھنا۔ پھر امام نے فرمایا: جب امام حسینؑ شہید ہوۓ آسمان، زمین اور ان میں جو کچھ بھی تھا اور فرشتوں نے گریہ کیا اور کہا: اے خدا ہمیں اجازت دو کہ مخلوقات کو تباہ و برباد کر دیں۔ کیونکہ اس شہادت سے تیری حریم کی بے احترامی ہوئی اور تیرے منتخب بندے کو قتل کیا گیا۔ اللہ تعالی نے جواب میں فرمایا: اے فرشتو! اور آسمان و زمین، تحمل کرو۔ پھر خداوند متعال نے پردوں میں سے ایک پردہ ہٹا دیا، اس پردے کے پیچھے محمدﷺ اور ان کے بارہ وصی موجود تھے۔ اور پھر قائمؑ کا ہاتھ پکڑا اور تین بار فرمایا: اے فرشتو و زمین و آسمان، «بهذا انتصر لهذا». اس (قائمؑ) کے وسیلے سے اس (امام حسینؑ) کا انتقام لیا جاۓ گا۔[1] محمدى اشتہاردى،محمد،داستان ہاى اصول كافى، ص۴۱۴۔ [2] کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، ج۱،ص۵۳۴،ح۱۹۔
منابع:
↑1 | محمدى اشتہاردى،محمد،داستان ہاى اصول كافى، ص۴۱۴۔ |
---|---|
↑2 | کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، ج۱،ص۵۳۴،ح۱۹۔ |