مصداق اور معنى ميں فرق
الفاظ كى مثال علامات اور سائن بورڈ كى سى ہے جو ايك خاص معنى كى طرف اشارہ كرتے ہيں ۔ الفاظ كو اس ليے ايجاد كيا گيا ہے تاكہ وہ خاص معنى كو ظاہر كريں ، مثلا جب آپ قلم كہتے ہيں تو لفظِ قلم سے ايك خاص معنى آپ كے ذہن ميں آ جائے گا ۔ لغت كا نظام انہى الفاظ اور معنى سے وجود ميں آيا ہے ۔
ہم نے يہ بات قبول كر لى كہ الفاظ كو معنى كے ليے ايجاد كيا جاتا ہے ۔ پس الفاظ ايك خاص معنى كى طرف اشارہ كرتے ہيں ۔ سوال يہ پيدا ہوتا ہے كہ ’’ معنى ‘‘ كا وجود كہاں سے آتا ہے ؟ كيونكہ انسانى ذہن ميں پہلے سے يہ معلومات اور معانى موجود نہيں ہيں ، اس ليے الفاظ جن معانى تك ہميں پہنچاتے ہيں وہ معانى كہاں سے وجود ميں آئے ؟
معنى جسے علمى اصطلاح ميں معلومات بھى كہتے ہيں ايك خاص نظام كے تحت وجود ميں آتے ہيں جس اللہ سبحانہ نے انسان كى خلقت كے ساتھ خلق كيا ہے ۔ انسان جب اس دنيا ميں قدم ركھتا ہے تو اسى نظام كے تحت معلومات حاصل كرتا ہے ۔ انسانى وجود ميں اللہ سبحانہ كى طرف خلق كردہ يہ نظام درج ذيل مرحلوں پر مشتمل ہوتا ہے :
۱) حواس
۲) عقل
۳) كشف و شہود
انسان جب اس دنيا ميں قدم ركھتا ہے تو كچھ نہيں جانتا جيساكہ بعض آيات و روايات بيان كرتى ہيں ۔ يا اس نظريے كو تسليم كر ليں كہ انسان اس دنيا ميں آنے سے پہلے فطرى طور پر بہت كچھ جانتا تھا ليكن اس دنيا ميں آنے سے غافل ہو گيا اور سب كچھ بھول گيا اس ليے اسے ياد دہانى كى ضرورت ہے ۔ ہر دو صورتوں ميں نتيجہ ايك ہے كہ انسان عملى طور پر جاننے كا محتاج ہے ۔
انسان كو اللہ تعالى نے حواس ظاہريہ اور باطنيہ عطا كيے ہيں جو انسان كے ارادے كے ساتھ بھى اور بغير ارادے كے متحرك ہوتے ہيں ۔ حواس ظاہريہ جيسے ديكھنے ، سننے ، سونگھنے ، چكھنے اور چھونے كى حس ۔ يہ حواس انسان كى نشوونما كے ساتھ فعال اور متحرك ہو جاتے ہيں ۔ انسان ابتدائى معلومات ان حواس كے ذريعے حاصل كرتا ہے ۔
انسانى حواس كى مثال جاسوس كى سى ہے كہ نفسِ انسانى نے ان جاسوسوں كو معلومات حاصل كرنے كے ليے بھيجا ، يہ جاسوس باہر گئے اور جا كر جيسا پايا ويسى معلومات نفسِ انسان كے سپرد كر دى ۔ حواس ايسے امانت دار اور امين جاسوس ہيں جو كبھى بھى خطا كا شكار نہيں ہوتے اور نہ خيانت كے مرتكب ہوتے ہيں ۔ اس وسيع و عريض گوناگوں موجودات سے بھرے ہوئے جہاں ميں حواس آتے ہيں اور جيسا كسى وجود كو پاتے ہيں ويسى معلومات نفسِ انسانى كو دے
بدون نظر