{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۷۲}
مسلمان زاہد اور ایک عیسائی
ايك مسلمان زاہد كے ہاتھوں ايك عيسائى تازہ تازہ مسلمان ہوا ۔ ايك رات وہ تازہ مسلمان جب اپنے گھر ميں سو رہا تھا دروازہ پر دستك كى آواز آئى وہ متحیر و پريشان دروازے پر گيا اور پوچھا كہ كون ہے ؟دروازے كے باہر سے آواز آئى كہ ميں تمہار ا مسلمان بھائى۔اس نے پوچھا كہ خیر تو ہے رات كے اس وقت تمہیں كيا ضرورت پيش آئى ؟ زاہد نے كہا كہ جلدى كرووضو كرو اور نئے كپڑے پہن لو نماز صبح كے لئے مسجد چلیں۔ اس تازہ مسلمان نے زندگى ميں پہلى بار وضوكيا اور مسجد پہنچ گئے ۔ ابھى نماز صبح ميں كچھ دير باقى تھى انہوں نے مل كر نماز شب ادا كى يہاں تك كہ صبح كى نماز كا وقت ہوگيا۔ دونوں نے مل كر نماز ادا كى تو وہ شخص جانے لگا كہ زاہد نے كہا كہ تھوڑى دير تعقیبات نماز پڑھ ليں۔ پھر دونوں ذكر خدا ميں مصروف ہوگئے ۔ سورج نكل آيا تھا وہ شخص جانے لگا پھر زاہد نے كہا دن چڑھ آنے تك قرآن كى تلاوت كرليں ۔اور ہاں روزہ كى نيت بھى كرلو كيا تمہيں معلوم ہےكہ روزہ كى كيا فضیلت ہے؟ دھیرے دھیرے ظہر كا وقت ہوگيا۔وہ شخص جانے لگا تو پھر زاہد نے كہا كہ صبر كرو ظہر كا وقت ہوگيا ہے نماز ادا كركے ہى جائيں گے ۔ اس كے بعد اس نے پھر اس تازہ مسلمان كو تعقيبات ميں لگاديا پھر عصريہاں تك كہ مغرب كى نماز تك اسے روكے ركھا۔ پھر مغرب كے بعد جب وہ شخص افطار كے لئے گھر جانے لگا تو زاہد نے پھر كہا كہ عشاء كى نماز اول وقت ميں پڑھ كر اكٹھے چلتے ہيں ۔یہاں تك كہ دونوں نے عشاء كى نماز پڑھى اور گھر واپس آگئے۔ دوسرى را ت سحر كے وقت اس نو مسلم كے پاس پھر وہى زاہد پہنچ گيا اور كہا كہ آؤ چلیں۔ اس كے جواب ميں اس نومسلم نے كہا: ميں نے كل رات سے ہى دين اسلام سے عليحدگى اختيار كرلى تھى جاؤ او ر كوئى مجھ سے زيادہ بے كار آدمى تلاش كرو جس كےپاس نماز و عبادت كے علاوہ كوئى كام نہ ہو۔ ميں ايك غريب شخص ہوں پھر ميرے اوپر ميرے اہل وعيال كى ذمہ دار ى ہے مجھے نماز و عبادت كے علاوہ اور كام بھى ہيں۔امام صادق ؑ نےيہ حكايت اپنے دوستوں كو سنائى اور فرمايا تم ہرگز اس قسم كے كام نہ كرنا اور كہيں ايسا نہ ہو كہ تمہار ى افراط و تفريط كى وجہ سے لوگ دين سے دور ہوجائيں۔[1] شہید مطہری، مرتضی،سچی کہانیاں،ص۱۱۱۔
منابع:
↑1 | شہید مطہری، مرتضی،سچی کہانیاں،ص۱۱۱۔ |
---|