{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۶۶}
مخدوم بنے رہنا کمال نہیں
رسول اكرمﷺ اور ان کے چند صحابہ اپنى سواريوں سے نيچے اترے اور سب نے سامان سفر كھول ديا۔ سب لوگوں نے مل كر يہ فيصلہ كيا كہ ايك گوسفند كوذبح كركے اس كا گوشت تيار كياجاۓ۔ ايك صحابى نے كہا : گوسفند كا سر كاٹنا ميرے ذمہ! دوسرے نے كہا: اس كى كھال اتارنا ميرے ذمہ! تيسرے نے كہا اس گوشت كا پكانا ميرے ذمہ!رسول اكرمﷺ نے فرمايا گوشت پكانے كے لئے جنگل سے لكڑياں جمع كرنا ميرے ذمہ!سب صحابہ ايك ساتھ كہہ اٹھے ۔يارسول اللہ !ہم لوگوں كى موجودگى ميں آپ كو زحمت اٹھانے كى كوئى ضرورت نہيں۔ آپ آرام فرمائيں۔ ہم لوگ بڑى آسانى سے اور فخر كے ساتھ يہ تمام كام بخیر و خوبى انجام دے ليں گے۔ رسول اللہﷺ نے فرمايا مجھے معلوم ہے كہ تم لوگ يہ سب كام بڑى آسانى سے كرلوگے ليكن خداوند عالم اپنے اس بندے كو قطعى دوست نہيں ركھتا جو دوستوں كے درمىان اپنے آپ كو افضل اور دوسروں سےبہتر سمجھتاہے ۔ اور دوسروں كے مقابلے ميں خود كو صاحب امتياز تصور كرتاہے۔ يہ كہہ كر رسول اللہﷺ جنگل كى طرف چلے گئے اور تھوڑى دير بعد لكڑىاں اور گھاس پھوس لے كر واپس آگئے۔[1] شہید مطہری، مرتضی،سچی کہانیاں،ص۲۹۔[2] شہید مطہری،مرتضی، داستان راستان،ج۱،ص۱۲۔
منابع:
↑1 | شہید مطہری، مرتضی،سچی کہانیاں،ص۲۹۔ |
---|---|
↑2 | شہید مطہری،مرتضی، داستان راستان،ج۱،ص۱۲۔ |