{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۳۲}
قحط کے زمانے میں ذخیرہ اندوزی
امام جعفر صادقؑ كے زمانے مىں ايك سال مدينہ مىں قحط پڑ گيا ۔جس كى وجہ سے لوگ سخت پريشان تھے اور احتياطاً ضرورت سے كئى گنا زىادہ اشياء ذخيرہ كرنے لگے۔امام ؑ نے اپنے نعمت خانے كے منتظم سے دريافت فرمايا كہ كيا ہمارے گھر ميں كھانے پينے كى چيزوں كا ذخىرہ ہے؟ تو جواب ملا كہ اىك سال كا ذخىرہ ہے۔امام ؑ نے حكم دىا كہ جو گندم ہمارے پاس ہے وہ بازار لے جاكر بىچ دو۔غلام نے كہا كہ اگر ہم ىہ گندم بىچ ڈالىں تو دوبارہ خرىد نہىں سكىں گے۔ٍآپؑ نے پوچھا : عام لوگ كىا كررہے ہىں؟غلام نے كہا كہ نانبائى جَو كى ىا گندم اور جَو ملا كر جو روٹى تىار كرتے ہىں اسے روزانہ خرىدتے ہىں۔حضرت نے فرماىا :گندم بىچ ڈالو اور كل سے ہمارے لئے بھى بازار سے روٹى خرىد كر لاىا كرو كىونكہ جو حالات ہمارے ہىں وہ حالات دوسرے لوگوں كے نہىں ہىں اور حالات بھى اىسے سازگار نہىں ہىں كہ ہم كوئى اىسا قدم اٹھائىں جس كے نتىجے مىں لوگ بھى ہمارى طرح گندم كى روٹى كھائىں۔لىكن ہم اتنا تو كرسكتے ہىں كہ اپنے آپ كو ان كى سطح پر لے آئىں اور كم ازكم ان كے ساتھ اتنى ہمدردى كرىں كہ ہمارا ہمساىہ نہ كہے كہ اگر مىں جَو كى روٹى كھاتا ہوں تو امام ؑ بھى جَو كى روٹى كھاتے ہىں حالانكہ ان كے مالى حالات اس بات كى اجازت دىتے ہىں كہ وہ گندم كى روٹى كھائىں۔[1] شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۱۳۴۔
منابع:
↑1 | شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۱۳۴۔ |
---|