{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۵۸}
فتنہ انگیز سچ اور مصلحتی جھوٹ
كہتے ہيں كہ ايك شخص كو بادشاہ كے سامنے پيش كيا گيا۔ بادشاہ نے حكم ديا كہ اسے سولى پر لٹكا دياجاۓ۔جب وہ مجرم زندگى سے مايوس ہوگيا تو بادشاہ كو برا بھلا كہنے لگا ۔بادشاہ كو سنائى نہيں دے رہاتھا اس لئے اس نے پوچھا كہ يہ كيا كہہ رہا ہے؟ وزير نے كہا كہ يہ كہہ رہاہے كہ « وَالْكَاظِمِينَ الْغَيظ وَالْعَافِينَ عَنِ النّاس» اور وہ اپنے غصے كو روكتے ہيں اور لوگوں كى خطا سے درگزر كرتے ہيں۔[1] آل عمران :۱۳۴۔ دربار ميں ايك شخص جو وزير كو نيچادكھانے كى فكر ميں لگا رہتا تھا اور چاہتا تھا كہ اس كى جگہ خود وزير بن جاۓ اس نے كہا: ہم جيسے لوگوں كو بادشاہ كے حضور ميں جھوٹ نہيں بولنا چاہئے ۔پھر اس نے وزير كو مخاطب كركے كہا كہ وہ بادشاہ كو برا بھلا كہہ رہا ہے اور تم كہتے ہو كہ وہ قرآن مجيد كى آيت تلاوت كررہاہے؟ بادشاہ نے منہ پھیر كر كہا : اس وزیر كا جھوٹ تمہارے سچ سے بہتر ہے۔[2] شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۲۷۲۔
منابع:
↑1 | آل عمران :۱۳۴۔ |
---|---|
↑2 | شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۲۷۲۔ |