غسل کا وضو کے لیے کافی ہونا
سوال :
ہم جانتے ہیں کہ غسل جنابت کے بعد نماز کے لیے وضو کرنا ضروری نہیں ہوتا، کیا جنابت کے علاوہ بقیہ غسلوں کے بعد بھی نماز کے لیے وضو کرنا ضروری نہیں؟
جواب:
[رہبر معظم امام خامنہ ای]:
غسل جنابت کے علاوہ بقیہ کسی بھی غسل سے نماز نہیں پڑھ سکتے بلکہ وضو کرنا ضروری ہوگا۔[1] توضیح المسائل مراجع،مسئلہ:۳۹۱۔
[آیت اللہ العظمی سیستانی]:
وہ غسل جن کا مستحب ہونا شرعی طور پر ثابت ہے مثلا غسل جمعہ ، وضو کے لیے کفایت کرتے ہیں۔ غسل جمعہ کے بعد بغیر وضو کے نماز پڑھی جا سکتی ہے۔[2] آفیشل ویب سائٹ آیت اللہ سیستانی۔
[آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی]:
وہ غسل جو صرف رجاء مطلوبیت کی نیت سے انجام دیے جاتے ہیں وہ وضو کے لیے کافی نہیں ہیں، لیکن جن غسلوں کا استحباب ثابت ہے وضو کے لیے کفایت کرتے ہیں۔ مثلا نماز جمعہ کے لیے کیے جانے والے غسل سے نماز پڑھ سکتے ہیں۔[3] آفیشل ویب سائٹ آیت اللہ مکارم شیرازی۔