loading

{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۹۸}

علم کیا ہے؟

ترجمہ: عون نقوی

شیخ محمد بن یعقوب کلینی نے اپنی سند سے نقل کیا ہے:

رسول اللہ ﷺكے دور ميں ايك شخص آپ ؐ كى خدمت ميں حاضر ہوا اور پوچھا كہ علم كيا ہے؟ آپؐ نے جواب ميں فرمايا كہ ’’ خاموش ہونا‘‘ ۔اس نے عرض كى كہ كيا مطلب؟ آپؐ نے فرمايا كہ يعنى’’غور سے سننا‘‘ ۔اس نے عرض كى اس كا كيا مطلب؟ آپ ؐ نے فرمايا يعنى ’’ جو سنا اسے ياد ركھنا‘‘ اس نے كہا كہ اس كا كيا مطلب؟ رسول خدا ؐ نے فرمايا كہ يعنى ’’ جو حفظ كيا ہے اس كے مطابق عمل كرنا‘‘ اس نے دوبارہ عرض كى كہ يا رسول اللہ ﷺاس كا كيا مطلب؟ تو آپ ؐ نے ارشاد فرمايا كہ اسے ’’ نشر كرنا‘‘ ۔
(قابل غور نكتہ: ہم نے ديكھا كہ رسول خدا ؐ نے كس خوبصورتى سے علم كى تعريف پيش كى، علم كا مطلب فقط سن لينا نہيں اور نہ ہى اس كو ياد ركھنا بلكہ علم سے مراد جو سنا اور ياد كيا ہے اس كے مطابق عمل كرنا اور عمل كر كے اس كو دوسروں تك پہنچانا بھى ضرورى ہے)۔[1] محمدی اشتہاردی،محمد،داستان ہای اصول کافی،ص۴۱۔ [2] کلینی،محمد بن یعقوب،الکافی،ج۱،ص۴۸،ح۴۔

منابع:

منابع:
1 محمدی اشتہاردی،محمد،داستان ہای اصول کافی،ص۴۱۔
2 کلینی،محمد بن یعقوب،الکافی،ج۱،ص۴۸،ح۴۔