loading

{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۱۴۹}

عجم اور عرب کی دینداری

ترجمہ: عون نقوی

شیخ محمد بن یعقوب کلینی نے اپنی سند سے نقل کیا ہے:

ابراہیم امام کاظمؑ کے ناخلف فرزندان میں سے تھے۔ انہوں نے امام کاظمؑ کے بعد امام رضاؑ کی امامت کے متعلق بہت مشکلات ایجاد کیں۔علی بن اسباط کہتے ہیں کہ میں نے امام کی خدمت میں عرض کیا کہ یا مولا ایک شخص آپ کے بھائی ابراہیم کے پاس گیا ہے اور اس سے کہا کہ آپ کے والد فوت نہیں ہوۓ ہیں۔ کیا آپ کا بھی یہی عقیدہ ہے کہ امام کاظمؑ فوت نہیں ہوۓ۔امام رضاؑ نے فرمایا بہت عجیب بات ہے!کیا ایسا ممکن ہے کہ رسول خداﷺ تو وفات پا جائیں اور موسیؑ(میرے والد)وفات نہ پائیں۔خدا کی قسم! میرے والد وفات پا گئے ہیں۔چنانچہ رسول اللہ ﷺ وفات پا گئے تو اللہ تعالی نے پیغمبر کی رحلت کے بعد اور اس کے بعد میں آنے والے زمانوں میں عجمیوں پر احسان کیا کہ وہ دین کے معاملے میں توفیق زیادہ رکھتے تھے لیکن یہی توفیق خود رسول کے رشتہ داروں سے چھین لی گئی ان کے غیر شائستہ ہونے کی وجہ سے۔مسلسل عجم پر عطا ہوئی اور رسول کے قریبیوں سے نعمت چھین لی گئی۔میں نے ابراہیم کے ایک ہزار دینا کا قرض جو وہ ادا نہیں کر سکا،ادا کیا ۔در عین حال میری محبتوں کے جواب میں وہ کینہ توزیوں سے باز نہیں آیا۔کیا تم نے سنا کہ یوسفؑ کے بھائیوں نے اس کے ساتھ کیاکیا؟یوسفؑ نے اپنے بھائیوں کے ہاتھوں کون کون سے زخم نہیں کھاۓ؟اور اس طرح امام رضاؑ نے اپنے ہی بھائی پر سخت تنقید کی جو کہ رسول کے قریبی رشتہ داروں میں سے بنتا ہے اور عجمیوں کی توفیق اور دین کو قبول کرنے کے معاملے میں ان کو سراہا۔۔[1] محمدى اشتہاردى،محمد،داستان ہاى اصول كافى، ص۳۳۶۔ [2] کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، ج۱،ص۳۸۰،ح۲۔

منابع:

منابع:
1 محمدى اشتہاردى،محمد،داستان ہاى اصول كافى، ص۳۳۶۔
2 کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، ج۱،ص۳۸۰،ح۲۔