loading

{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۷۷}

طاغوت کے لیے ایک لمحے کی ہمدردی

ايك دن امام كاظم ؑنے اپنے مخلص ترين شيعہ صفوان سے فرمايا كہ تمہارے سب كام اچھے ہيں سواۓ ايك كام كے۔ اور وہ يہ كہ تم نے اپنے اونٹ ہارون رشيد كو كراۓ پر دئيے ہيں ۔ صفوان نے عرض كى كہ اے فرزند رسول! ميں نے اونٹ كسى حرام سفر كے لئے نہيں دئيے ہيں ہارون حج كا ارادہ ركھتا ہے، اس لئے اس كو اونٹ دے دئيے۔ امام ؑ نے فرمايا كہ اچھا تم سے ايك سوال كرتاہوں كيا تم نے اونٹ اس لئے كرايہ پر دئيے ہيں تاكہ كرايہ حاصل كرو، وہ تمہارے اونٹ لے جاۓ اور تم بھى اس سے معينہ كرايہ كے طلبگار ہوۓ ، كيا ايسا نہيں ہے؟ تو كيا تم اس وقت يہ نہ چاہوگے كہ ہارون كم از كم اتنے دن زندہ رہے كہ تمہارا كرايہ اداكرے؟ صفوان نے كہا’’ كيوں نہيں‘‘۔ تو امام ؑ نے فرماىا جو شخص ظالموں كے خواہ كسى بھى عنوان سے باقى رہنے كو پسند کرتا ہووہ ان ميں سے شمار كيا جاۓ گا اور واضح ہے كہ جو بھى ظالموں كا جز شمار ہوگا وہ جہنم ميں جاۓ گا۔[1] شہید مطہری، مرتضی،سچی کہانیاں،ج۲،ص۱۷۔[2] شہید مطہری،مرتضی،داستان راستان،ج۱،ص۲۶۔

منابع:

منابع:
1 شہید مطہری، مرتضی،سچی کہانیاں،ج۲،ص۱۷۔
2 شہید مطہری،مرتضی،داستان راستان،ج۱،ص۲۶۔