{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۶۳}
سوہاگ رات اور مطالعہ
سيد محمد باقر حجت الاسلام نے اپنى شب زفاف ميں جب ديكھا كہ دلہن كے پاس جانے ميں ابھى كچھ وقت باقى ہے مثلاًيہ كہ ان كے پاس تقريباً ايك گھنٹہ ہے تو وہ گئے اور جاكر مطالعہ كرنے لگے اور اس ميں ايسے محو ہوۓ كہ انہيں ياد ہى نہ رہا كہ يہ ان كى شب زفاف ہے ۔ جب انہيں خیال آيا تو اچانك اذان كى آواز سنائى دى۔ ادھر دلہن بے چارى پریشان تھى اور سوچ رہى تھى كہ لازماً دولہا اسے پسند نہيں كرتا۔ شايد اس نے اسے ديكھا ہے اور پسند نہيں كيا۔ تاہم مرحوم سيد محمد باقرؒ آۓ اور قسم كھائى كہ واللہ! ايسى كوئى بات نہيں، بلكہ ميں مطالعہ ميں ايسا غرق ہوا كہ مجھے ياد ہى نہيں رہا كہ يہ رات ہمارى شب عروسى ہے۔[1] شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۳۱۳۔
منابع:
↑1 | شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۳۱۳۔ |
---|