loading

{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۳۴}

زندہ اور مردہ قومیں

مىرا اىك دوست اپنے بچپن كا واقعہ سناتاہے كہ بچپن مىں ہم محلے كے سب لڑكے رىل گاڑى كو دىكھنے كے لئے ہر روز اسٹىشن پہ جاتے تھے ۔سب بچے اس گاڑى كو بڑے تعجب سے دىكھتے تھے اور دل ہى دل مىں كہتے كہ دىكھو كتنى عجىب چىز ہے ۔اىسا معلوم ہوتاتھا كہ سب بچے اس كے لئے عجىب احترام كے قائل تھے ۔جب تك گاڑى كھڑى رہتى سب بچے اس كو تعرىفى نگاہوں سے دىكھتے ، حتى كہ رفتہ رفتہ اس كے چلنے كا وقت ہوجاتا تو بچے پتھر اٹھاتے اور گاڑى كو پىچھے سے مارتے ۔مجھے تعجب ہوتاتھا كہ اگر پتھر مارنے چاہئىں تو كىا وجہ ہے كہ جب تك وہ كھڑى رہتى كوئى اسے اىك چھوٹا سا ڈھىلا بھى نہىں مارتا اور اگر ىہ قابل تعرىف ہے تو تعرىف كا بہترىن وقت وہ ہے جب وہ حركت كرتى ہے۔ مىرے لئے ىہ اىك معمہ بنا رہاىہاں تك كہ مىں بڑا ہوگىا اور عملى زندگى مىں داخل ہوگىا تب مجھے ىہ اندازہ ہوا كہ ىہ اىك جامد اور مردہ قوم كى علامت ہے كہ جب تك كوئى چىز ىا كوئى شخص حالت سكوت مىں رہے سب اس كى تعظىم كرتے ہىں لىكن جونہى وہ حركت كرتى ہے اور كوئى قدم اٹھاتى ہے تو نہ فقط ىہ كہ كوئى اس كى مدد نہىں كرتا بلكہ اسے پتھر مارے جاتے ہىں ۔اس كے برعكس اىك زندہ اور متحرك قوم كى علامت ہے كہ وہ متحرك اور باخبر افراد كا احترام كرتى ہے نہ كہ خاموش ، ساكن اور بے خبر افرا د كا احترام۔[1] شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۱۵۰۔

منابع:

منابع:
1 شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۱۵۰۔