{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۵۱}
روز عاشورحضرت عباسؑ کا رجز
عاشورہ كے دن حضرت عباسؑ درياۓ فرات كے كنارے پر متعین چار ہزار كے لشكر كو چیر كردريا تك جا پہنچے اور گھوڑے كو پانى ميں ڈال ديا۔ يہاں تك كہ پانى گھوڑے كے پيٹ كے نيچے تك آگيا۔ اورحضرت عباسؑ كے لئےيہ ممكن ہوگيا كہ گھوڑے سے اترے بغير اپنى مشك ميں پانى بھر ليں۔ مشك بھرنے كے فوراً بعدانہوں نے ہاتھوں ميں كچھ پانى ليا۔ اور پينے كى غرض سے منہ كى طرف لاۓ تاريخ كہتى ہے كہ انہيں خيال آيا كہ ان كے بھائى حسين ؑ پياسے ہيں ۔ چنانچہ انہوں نے سوچا يہ مناسب نہيں كہ ميرے آقا خیمے ميں پياسے ہوں اور ميں خود پانى پى لوں۔ تاريخ يہ بات حضرت عباسؑ كے اشعار كے بنا پر يہ بات كہتى ہے كيونكہ جب آپؑ دريا سے باہر نكلے تو آپؑ نے رِجز پڑھا جس سے معلوم ہوتا ہے كہ آپؑ نے پياسہ ہونے كے باوجود پانى كيوں نہ پيا۔آپؑ كا رجز يہ تھا : اے عباسؑ كے نفس! ميں چاہتاہوں كہ تو حسینؑ كے بعد زندہ نہ رہے۔ كيا تو چاہتا ہے كہ پانى پیے اور زندہ رہے؟ اے عباسؑ! حسینؑ خیمے ميں پياسے بیٹھے ہيں اور تو میٹھا پانى پينا چاہتاہے؟خدا كى قسم! غلام اپنے آقا كے ساتھاايسا نہيں كيا كرتا ، بھائى بھائى كے ساتھ ايسا نہيں كرتا۔ امام كى امامت قبول كركے اسے يوں تنہا نہيں چھوڑا جاتا ، عہد وفا باندھ لينے كے بعد اسے يوں نہيں توڑا جاتا۔[1] شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۲۴۲۔
منابع:
↑1 | شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۲۴۲۔ |
---|