{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۴۶}
ذلت کی نوکری
دو بھائى تھے، ايك دولت مند اور دوسرا درويش۔ دولت مند بھائى وزير كے پاس ملازم تھا جبكہ درويش منش محنت مزدورى كركے روزى كماتا تھا۔ دولت مند بھائى نے ايك روز اپنے بھائى سے كہا : بھائى ! تم كوئى نوكرى كيوں نہيں كرليتے تاكہ اس محنت و مشقت سے نجات حاصل كرلو۔ تم بھى ميرى طرح وزير كے پاس ملازم ہوجاؤ ۔ تاكہ لكڑياں توڑنے كى محنت مشقت سے تمہارى جان چھوٹ جاۓ۔ درويش بھائى نے جواب ديا: بھائى ! تم محنت كيوں نہيں كرتے تاكہ نوكرى كى ذلت سے نجات پاؤ۔ تم مجھے كہتے ہو كہ ميں نوكرى كيوں نہيں كرتا تاكہ محنت مشقت سے بچ جاؤں۔ جبكہ ميں تم سے كہتا ہوں كہ تم محنت كيوں نہیں كرتے ہو كہ تمہیں نوكرى كى ذلت سے چھٹكارا ملے؟[1] شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۲۰۵۔
منابع:
↑1 | شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۲۰۵۔ |
---|