{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۵۴}
دوسروں کو مسجد سے دور کرنے والے نمازی
ايك خطیب بيان كررہے تھے كہ مجھے ايك بندہ ملا جو دين كے بارے ميں بالكل كورا تھا ۔ حتى كہ اسے نماز بھى نہيں آتى تھى۔ اور نہ ہى اس كا كسى بات پر اعتقاد تھا۔ خطیب صاحب نے كہا ہم نے اسے كافى عرصہ تك سمجھايا بجھایا یہاں تك كہ وہ بدل گيا اور نمازيں باجماعت مسجد ميں پڑھنے لگا ۔اور علماء كى محافل ميں آنے جانے لگا۔ كچھ عرصہ بعد پتہ چلا كہ اس نے نماز و جماعت سب كچھ ترك كرديا ہے اور مسجدجانا بھى چھوڑ دياہے۔ ہميں ايسے لگا كہ یقینا وہ كسى سفر پر گياہواہوگا ۔ ليكن جب تحقیق كى تو پتہ چلا كہ يہ شخص مسلسل كئى روز تك نماز باجماعت ميں شريك ہوتا رہا اور چوتھى يا پانچويں صف ميں كھڑا ہوتا تھا ۔ايك روز ايك مقدس مآب جو پہلى صف ميں امام كے پیچھے بیٹھتے، تحت الحنک كھول كر ركھتے اور ہمىشہ خدا كو اپنا مقروض سمجھتے تھے نماز كے وقت لوگوں كے درميان پہلى صف ميں سے اٹھے اور چلتے چلتے اس شخص تك پہنچے ۔ پھر وہ اس كے سامنے بیٹھ گئے اوركہا: جناب! اس نے كہا : جى فرمائيے۔ انہوں نے كہا كہ كيا تم مسلمان ہو؟ وہ بے چارہ حیران ہوا اور كہا : جى بالكل ! ميں مسلمان ہوں اگر نہ ہوتا تو مسجد ميں نماز كيوں پڑھ رہا ہوتا؟يہ جواب سن كر اس صاحب نے كہا: اگر آپ مسلمان ہيں توآپ نےيہ داڑھى كيسےبنا ركھى ہے؟يہ سنتے ہى اس شخص نے جاۓ نماز لپیٹی اور كہا: يہ مسجديہ نماز جماعت اور يہ دين اور سب آپ كو مبارك ہوں ۔ يہ كہہ كر وہ ايسا گيا كہ پھر نہ آيا۔[1] شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۲۴۹۔
منابع:
↑1 | شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۲۴۹۔ |
---|