loading

{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۷۳}

دربار کی زینت بننے والے علماء

شريك بن عبداللہ دوسرى صدى كے مشہور معروف عالم شمار ہوتے ہيں ۔عباسى خلیفہ كى دلى خواہش تھى كہ وہ ان كو قاضى كے منصب پر فائز كريں ليكن شريك اپنے آپ كو اس ظلم و ناانصافى ميں نہيں دھکیلنا چاہتے تھے۔ خلیفہ كى يہ بھى خواہش تھى كہ وہ ان كو اپنے بچوں كے لئے معلم مقرر كريں ليكن وہ اس بات كو بھى قبول كرنے كے لئے تيار نہ تھے۔ ايك دن خلیفہ نے ان كو اپنے پاس بلوايا اور كہا كہ ميرى تين باتوں ميں سے ايك بات تمہيں حتماً ماننى ہوگى ۔ ايك يہ كہ قاضى كامنصب سنبھال لو دوسرى يہ كہ ميرے بچوں كو تعليم دو يا پھر دوپہر كا كھانا ميرے ساتھ كھاؤ۔ شريك نے تیسری بات كو ترجيح ديتے ہوۓ كہا كہ ميں كھانے كے لئے آجاؤں گا شايد وہ يہ نہيں جانتے تھے كہ حرام كے لقمہ كى كيا تاثيرہوتى ہے ليكن عباسى خليفہ بہت بہترطور پر جانتا تھا۔ چنانچہ خلیفہ نے دربار كے باورچيوں كو حكم ديا كہ بہترين كھانے تيار كرو۔ شريك حسب وعدہ كھانے كے وقت پہنچ گئے ديكھا كہ دستر خوان رنگ برنگے كھانوں سےمزين ہے انہوں نے ايسے كھانے پہلے كبھى نہيں ديكھے تھے۔ يہ ديكھ كر ان كى بھوك جاگ اٹھى اور انہوں نے خوب پيٹ بھر كے كھايا ۔ان كے كھانے كے انداز كو ديكھ كر خلیفہ كے خانساماں نے خلیفہ كو كان ميں آہستہ سے كہا’’ خدا كى قسم اب يہ شخص ہمارے چنگل سے نہيں بچ سكتا۔ ابھى زيادہ وقت نہيں گزرا تھاكہ شريك نے منصب قضاوت كو بھى قبول كرليا اور خلیفہ كے بچوں كى تعليم و تربيت كى ذمہ دار ى بھى قبول كرلى۔ كچھ دنوں بعدتنخواہ كے لين دين ميں شريك اور خزانچى كے درميان جھڑپ ہوگئى تو خزانچى نےكہاآپ نے ہمارے ہاتھوں گيہوں نہيں فروخت كئے كہ حساب كتاب ميں اتنا نخرہ كررہے ہيں۔ شريك نے كہا ’’ شايد تم نہيں جانتے ميں نے گیہوں سے بھى قیمتی چیز فروخت كردى ہے ۔اور وہ ميرا دين تھا۔[1] شہید مطہری، مرتضی،سچی کہانیاں،ص۱۱۶۔[2] شہید مطہری،مرتضی، داستان راستان، ج۱،ص۱۰۲۔

منابع:

منابع:
1 شہید مطہری، مرتضی،سچی کہانیاں،ص۱۱۶۔
2 شہید مطہری،مرتضی، داستان راستان، ج۱،ص۱۰۲۔