خوبى ديكھو، عيب نہيں

خوبى ديكھو، عيب نہيں

ايك دفعہ حضرت عیسیؑ اپنے حواريوں كے ساتھ ايك بيابان سے گزر رہے تھے ۔ایک جگہ دیکھا کہ كتا مرا پڑاہوا ہے جس كے سڑنے سے ايك خوفنا ك قسم كى بدبو پھيلى ہوئى تھى، حواريوں نے كہا: كتے سے كس قدر بو آرہى ہے كہ فضا آلودہ ہوگئى ہے ۔حضرت نے فرمايا : اس كتے كے دانت نہيں ديكھتے كس قدر سفيدى اور خوبصورتى سے چمك رہے ہيں ۔ مطلب يہ تھا كہ لوگوں كے عيب مت ديكھو بلكہ ان كى خوبيوں كو مدنظر ركھو تاكہ دوسرے بھى تمہارے عيب زبان پر نہ لائيں۔[1]

منابع:

مجلسی، محمد باقر، حیات القلوب،ج۱،ص۷۴۴۔

Scroll to Top