loading

{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۱۵}

خلیفہ دوم کی روشن خیالی

خلیفہ دوم ايك روشن خيال شخص تھے ۔آپ نے سنا ہوگا كہ انہوں نے اذان سے «حَيَّ عَلَى خَيْرِ الْعَمَلْ»كے الفاظ نكلوا دئيے۔اسكى وجہ انكى روشن خيالى تھى۔وہ كيسے ؟ حضرت صاحب نے كہاكہ يہ كلمات موجب بنتے ہىں كہ ايك مجاہد جہاد كو ترك كرديتاہے۔گھر مىں بیٹھ جاتاہے اور نمازيں پڑھتاہے كيونكہ جب وہ دن مىں پانچ بار سنتاہے كہ نماز ہى بہترين عمل ہے تو وہ سوچتا ہے كہ كيوں نہ نماز پڑھى جاۓ اور جہاد كو ترك كىا جاۓ۔اس مقام پر انہوں نے سمجھنے مىں غلطى كى اور يہ نہيں سوچا كہ جس شخص پر جہاد واجب ہو، اس كے لئے محاذ جنگ پر جانا لازمى ہے اور اس كا مسجد مىں نماز كے لئے ركنا حرام ہے ۔ قبوليت نماز كے لئے جہاد شرط ہے اور قبوليت جہاد كے لئے نماز شرط ہے ۔كيونكہ جس انسان مىں جہاد كى شرائط پائى جائيں اس كى نماز جہاد كئے بغير باطل ہے۔ايسى نماز «خَيْرِ الْعَمَلْ» نہيں  بلكہ«شر الْعَمَلْ»ہے ۔جومجاہد اس طرح سے جہاد سے منہ موڑے اس كى نماز اسلامى نماز نہيں ۔اسلام كى نماز «خَيْرِ الْعَمَلْ»ہے لىكن يہ نہيں ہونا چاہئے كہ آپ  «حَيَّ عَلَى خَيْرِ الْعَمَلْ»كو اذان سے  ہى خارج كر ديں۔[1] شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۶۲۔

منابع:

منابع:
1 شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۶۲۔