{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۲۲}
خزانے کا طلبگار ایک شخص
مولانا روم اىك تمثىلى داستان بىان كرتے ہىں كہ اىك شخص خزانے كا طلبگار تھا وہ ہمىشہ خدا سے دعا كرتا كہ اے خدا! مجھے چھپے خزانوں كا پتہ بتادے۔ اس شخص كا مدتوں ىہى معمول رہا كہ وہ سارى سارى رات گرىہ و زارى كرتا اور ىہى دعا كرتا اىك رات اسے خواب مىں اىك شخص نے كہا كہ جو چىز تم خدا سے چاہتے ہووہ فلاں ٹىلے پر ہے وہاں جانا تىر كمان ساتھ لے جانا ۔تىر كمان مىں چڑھا كر چلا دىناجہاں تىر گرے گا وہىں خزانہ ہوگا۔وہ شخص بىدار ہوا اور اسى ٹىلے كى طرف چل دىا۔ جب وہاں پہنچا تو اسے ىاد آىا كہ مىں نے ىہ تو پوچھا نہىں تھا كہ تىر كس سمت چلانا ہے۔بس وہ سوچنے لگا كہ مىں روبقبلہ ہوكر تىر چلادىتاہوں۔اس نے تىر چلاىا پھر وہاں جاكر كدال اور بىلچہ لے كر پہنچا اس نے زمىن كو كافى دىر تك كھودا لىكن كوئى خزانہ نہ ملا۔پھر اس نے مشرق ،مغرب، شمال ، جنوب ہر طرف تىر پھىنكا لىكن خزانہ نہ ملا۔وہ بہت پرىشان ہوا مسجد گىا اور گرىہ و زارى كى ۔اس رات پھر اسے وہى شخص خواب مىں ملا۔اس نے كہا كہ تم نے مجھے غلط پتہ بتاىا وہاں كہىں بھى خزانہ نہ تھا۔تو اس شخص نے جواب دىا كہ مىں نے تمہىں كب كہا تھا كہ تم تىر قبلہ كى طرف مارنا اور پورى قوت كے ساتھ چلانا؟ىہ تو نہىں كہا تھا كہ تم تىر كھىنچ كر مارنا۔دوسرے روز وہ دوبارہ سب سامان لے كر پہنچا اور تىر كمان مىں ركھأ اور كہنے لگا كہ دىكھىں تىر كہاں جاتاہے؟تو دىكھاكہ وہ اس كے پاؤں كے آگے گر گىاہےجب اس نے اپنے پاؤں كے نىچے زمىن كو كھوداتو نىچے خزانہ موجود تھا۔مولانارومى فرماتے ہىں:’’ جو حق ہے وہ تمہارى شہ رگ سے بھى زىادہ قرىب ہے لىكن تم نے اپنى سوچ كا تىر دور پھىنكاہے۔[1] شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۱۹۶۔
منابع:
↑1 | شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۱۹۶۔ |
---|