{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۱۲}
حق اور باطل میں الجھن کا شکار ایک شخص
جنگ جمل برپا ہونے والى تھى تو اصحابِ امىر المومنىن ؑ مىں سے اىك شخص سخت الجھن كا شكار ہوگىا ۔وہ دونوں جانب نگاہ كرتا ۔اىك طرف علىؑ اور جلىل القدر بزرگان اسلام، اور دوسرى طرف زوجہء رسول، اور طلحہ و زبىركہ جن كا سابقہ كردار بہت اچھا تھا۔اس سے چھٹكارا پانے كے لئے وہ امىر المومنىنؑ كى خدمت مىں حاضر ہوا اور اپنى شدىد پرىشانى كا ذكر كىا۔اور كہا كہ ىہ كىسے ہوسكتاہے كہ زوجہء رسول اور بڑے بڑے صحابى باطل پر ہوں؟تو امىر المومنىنؑ نے فرماىا:’’ تمہىں مغالطہ ہوا ہے اور تم نے حقىقت كو سمجھنے مىں غلطى كى ۔حق و باطل كو فرد كے پىمانے مىں نہىں تولا جاسكتا،ىہ صحىخ نہىں كہ تم پہلے افراد كو معىار بناؤ اور پھر حق و باطل كو اس معىار پر جانچواور ىہ كہو كہ فلاں چىز حق ہے كىونكہ فلاں فلاں اشخاص اس سے موافقت ركھتے ہىں اور فلاں چىز باطل ہے كىونكہ فلاں فلاں اشخاص اس كے مخالف ہىں ۔تمہىں چاہئے كہ شخص اور شخصىت شناس نہ بنو بلكہ حق شناس اور باطل شناس بنو۔[1] شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۵۷۔
منابع:
↑1 | شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۵۷۔ |
---|