{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۲۷}
حاجیوں کی شکل میں حیوان
راوى بيان كرتا ہے كہ ميں اىام حج مىں امام سجادؑ کے ہمراہ تھا۔ مىں نے دىكھا كہ سارا مىدان عرفات حاجىوں سے كھچا كھچ بھرا ہوا ہے۔مىں نے امام ؑ سے عرض كىا :«مَا اَكثَرَ الْحَجِيجَ»الحمدللہ ! اس سال حاجى كتنے زىادہ ہىں۔اس پر امام ؑ نے فرماىا: «مَا اَکثَرَ الضَّجِیج وَ العَجِیج وَ اَقَلَّ الحَجِیج »شور شرابہ بہت زىادہ ہے اور حاجى بہت كم ہىں۔[1] مجلسی،محمد باقر،بحارالانوار،ج۴۶،ص۲۶۱۔ پھر وہ شخص كہتا ہے كہ مجھے نہىں معلوم كہ امامؑ نے كىاكىامجھے كون سى بصىرت عطا كى اور مىرے اندر كون سى آنكھ كو روشنى بخشى اور فرماىا :اب دىكھو! مىں نے نگاہ كى تو دىكھا كہ اىك صحرا ہے جو حىوانوں سے بھرا ہوا ہےاور اىك مكمل چڑىا گھر ہے۔فقط چند انسان ان حىوانوں كے درمىان چل رہے ہىں۔پھر امام ؑ نے فرماىا : تم نے دىكھا باطنى نگاہ ركھنے والوں كى نظر مىں اصل حقىقت ىہ ہے۔[2] شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۱۲۰۔
منابع:
↑1 | مجلسی،محمد باقر،بحارالانوار،ج۴۶،ص۲۶۱۔ |
---|---|
↑2 | شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۱۲۰۔ |