{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۲۰}
جنت کا حقدار کون ہے؟
اىك روز امام سجادؑعشاء سے لے كر سپىدہ ِ سحر تك خانہ خدا كے طواف اور عبادت مىں مشغول رہے۔جب سب لوگ چلے گئے اور آپ ؑ كو كوئى دكھائى نہ دىا تو آپ نے آسمان كى طرف نگاہ اٹھائى اور مناجات كرنا شروع كى۔آپؑ چند بار روۓ اور پھر زمىن پر گرگئے اور سجدہ كىا۔ىہاں تك كہ طاؤس ىمانى آپ كے قرىب گئے اور امام ؑ كا سر اپنے گھٹنے پر ركھا اور رودئىے۔اور عرض كىا ىا مولا! اتنى بے قرارى كىوں ؟ اىسا تو ہمىں كرنا چاہئے كىونكہ ہم گنہگار ہىں ۔آپ ؑ تو اتنے عالى نسب كے مالك ہىں آپؑ كىوں مضطرب ہىں۔آپؑ نے فرماىا: نہىں نہىں، اے طاؤس! حسب نسب كى بات نہ كرو۔ خدا نے بہشت اس شخص كے لئے بنائى جو فرمانبردار اور نىكوكار ہو۔اگرچہ وہ سىاہ چہرے والا غلام ہى كىوں نہ ہو اور دوزخ اس شخص كے لئے بنائى ہےجو اس كى نافرمانى كرے خواہ وہ رؤساۓ قرىش كى اولاد مىں سے ہى كىوں نہ ہو۔[1] شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۸۴۔
منابع:
↑1 | شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۸۴۔ |
---|