{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۴۱}
جنتری جیسی کتابوں پر عمل کرنے والے
امام صادقؑ كے صحابى عبدالملك بن اعين ايك بزرگ عالم شخص تھے۔ انہوں نے علم نجوم پڑھ ركھا تھا اور اس كے مطابق عمل بھى كرتے تھے ۔ آہستہ آہستہ انہيں اس بات كااحساس ہوگيا كہ انہوں نے اپنے لئے مصیبت مول لى ہے۔ مثلا جب صبح كے وقت گھر سے نكلتے تو ديكھتے كہ قمر در عقرب ہے ا ور اگرباہر جائيں تو ايسا ہوجاۓ گا دوسرے روز كوئى دوسرا ستارہ نكل آتا تو كہتے كہ اب ويسا ہوجاۓ گا ۔ چنانچہ وہ امام صادق ؑ كى خدمت ميں حاضر ہوۓ اور عرض كى كہ اے فرزند رسولﷺ ميں نجوم ميں مبتلاہوگيا ہوں اور ميرے پاس نجوم كى بہت سى كتابيں بھى ہيں اور ميں ان سے رجوع كئے بغير كسى كام كے بارے ميں فيصلہ نہيں كرتا۔ امام جعفر صادق ؑ نے تعجب كے ساتھ پوچھا كہ كہ تم ان كتابوں پر عمل كرتے ہو؟ عبد الملك نے جواب ديا :جب ہاں! امام ؑنےفرمايا: تم اسى وقت اپنے گھر جاؤ او ران سب كتابوں كو جلادو اور آئندہ كبھى بھى ايسى باتوں پر عمل نہ كرنا۔
(بلاشبہ ان كى مراد نجوم احكامى(astrology)سے تھى جس كا تعلق سعد اور نحس ايام سے ہے اور اس خيال سے ہے كہ ستارے انسانى افعال پر اثر انداز ہوتے ہيں ۔ نجوم كى يہ قسم اسلامى نقطہ نظر سے قابل اعتبار نہيں ہے ۔ نجوم كى دوسرى قسم نجوم رياضى(astronomy) ہے اس كے ذريعے سورج گرہن او رچاند گرہن وغيرہ كا حساب لگايا جاتا ہے اسلامى نقطہ نگاہ سے اس ميں كوئى حرج نہيں)۔[1] شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۱۷۵۔
منابع:
↑1 | شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۱۷۵۔ |
---|