{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۳۵}
جنتری اور نحس و بد ایام
جب امیرالمومنینؑ خوارج كے خلاف جنگ كے لئے نكلنے كا حكم ديا توايك شخص آپ ؑ كى خدمت ميں حاضر ہوا اور كہا : ياامیرالمومنینؑ صبر کیجیے، آپ سے ايك عرض كرنى ہے ۔مولا نے اجازت دى اور فرمايا كہو كيا كہنا چاہتے ہو؟ اس نے عرض كى:يا امیرالمومنینؑ ! ميں ايك منجم ہوں اور سعد و نحس ايام كو پہچاننے كا ماہر ہوں۔مجھے اپنے حساب سے يہ پتہ چلا ہے كہ اگر آپ اس وقت كوچ كرىں گے اور جنگ كے لئے جائيں گے تو يقيناً شكست ہوگى اور آپ كے صحابی بھى مارے جائيں گے۔امام ؑ نے فرماىا جو شخص تمہارى تصديق كرے وہ رسول اكرمﷺ كو جھٹلاتا ہے۔تم كيسى فضول باتيں كرتے ہو؟ پھر آپ نے اپنے ساتھیوں سے فرماىا : بسم اللہ پڑھو اور خدا پر بھروسہ اور توكل كرتے ہوۓ اس منجم كى راۓ كےباوجود فوراً كوچ كرو اور روانہ ہوجاؤ۔چنانچہ وہ روانہ ہوگئے او ر اس جنگ ميں حضرت امیرالمومنینؑ نے جتنى زبردست فتح حاصل كى اتنى كسى اور جنگ مىں حاصل نہيں كى۔[1] شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۱۵۰۔
منابع:
↑1 | شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۱۵۰۔ |
---|