loading

   قرآنى آيات كى جملہ بندى

سابقہ درس ميں بيان كيا گيا تھا كہ قرآنِ كريم كے الفاظ كے ذريعے ہم قرآن كريم كے معانى تك پہنچتے ہيں ۔ قرآنى الفاظ كا چناؤ حكمتِ الہٰى كے تقاضوں كے تحت ہوا ۔ انہى الفاظ كى مناسب تركيب سے جملہ جسے آيت كہتے ہيں بنتا ہے اور آيات كو اس خوبصورت طريقے سے ايك دوسرے كے ساتھ ربط ديا گيا ہے كہ يہى آيات سورت كے قالب ميں ڈھل كر معجزہ قرار پائيں ۔

الفاظ كى دنيا بہت وسيع ہے ۔ ايك معنى مختلف الفاظ سے بيان ہو سكتا ہے ۔ دانا اور صاحب علم و حكمت ايسے الفاظ كا چناؤ كرتا ہے جو الفاظ بہترين طريقے سے معنى كو روشن كر ديں ۔ قرآن كريم كے الفاظ كى تحقيق ہمارے سامنے اس حكمت كے چند پہلو آشكار كر ديتى ہے ۔

لفظ كے لغوى معنى اور لفظ كا كلام يا آيت ميں استعمال كرتے ہوئے كوئى معنى لينے ميں فرق ہے ۔ اس فرق كى طرف تھوڑى توجہ دركار ہے اس ليے دقّت سے اس كا مطالعہ فرمائيں :

  لفظ كے لغوى معنى سے مراد يہ ہے كہ يہ لفظ ڈكشنرى ميں كن كن معانى ميں استعمال ہوتا ہے ۔

  كسى كلام يا جملہ يا آيت ميں لفظ كا لغوى معنى مدنظر نہيں ہوتا بلكہ لفظ كا وہ معنى مدنظر ہوتا ہے جو بولنے والے نے مراد ليا ہے ۔

اس كى مثال اس طرح سے ہے كہ اردو ميں لفظ ’’ شير ‘‘ كا معنى وہ وحشى جانور ہے جو جنگلوں كا بادشاہ كہلاتا ہے اور جانوروں كا گوشت كھاتا ہے ۔ پس لفظ كا لغوى معنى وحشى جانور ہے ليكن ايسا نہيں ہے كہ جہاں لفظِ شير استعمال ہوا ہے وہاں يہى معنى مراد ليا جائے ۔ بلكہ بعض اوقات ايسا ہو سكتا ہے كہ يہى لفظ استعمال كيا جائے ليكن وحشى جانور كى بجائے كوئى اور معنى مراد ليا جائے ، مثلا آپ كہتے ہيں : على شير ہے ۔ اس جملہ ميں لفظِ شير اپنے لغوى معنى ميں نہيں بلكہ شجاعت اور بہادرى كے معنى ميں استعمال ہوا ہے ۔ يہى صورتحال ہميں قرآن كريم كى آيات ميں نظر آتى ہے ، مثلا الصلاة كا لغوى معنى دعا يا درود كے ہيں ، ليكن متعدد قرآنى آيات ميں الصلاة سے مراد نماز ہے كيونكہ اللہ سبحانہ نے لفظ كا لغوى معنى وہاں مراد نہيں ليا بلكہ دورانِ گفتگو اللہ تعالى نے نماز پڑھنے اور اسے قائم كرنے كا حكم ديا ہے۔

_

بدون نظر

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *