loading

{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۵۵}

بے وقوف شوہر

ايك شخص ايك خوبصورت مرغا خريد كر گھر لے آيا ۔ جب بيوى نے ديكھا كہ اس كا شوہر مرغا لاياہے تواس نے كہا كہ يہ كيالاۓ ہو؟ اس نے كہا كہ ديكھ تو رہى ہو كہ مرغا لايا ہوں ۔بيوى نے كہا وہ تو ميں بھى ديكھ رہى ہوں ليكن كيوں لاۓ ہو؟ كوئى شريف آدمى مرغا بھى اپنے گھر ميں لاتاہے كيا؟يہ كہہ كر اس كى بيوى نے فوراً اپنا چہرہ چھپاليا۔ اور كہنے لگى كہ جس گھر ميں كوئى نر موجود ہوگا ميں اس گھر ميں ہرگز نہيں رہوں گى ۔ تم يا تو اسے گھر سے نكالو يا پھر ميں اس گھر سے چلى جاؤنگى۔ اس شخص نے كہا كہ اس ميں حرج ہى كياہے ۔يہ بيچارہ مرغا ہے انسان تھوڑى ہے؟ اس كى بيوى نے كہا: نہيں! بالكل نہيں۔ ميں يہاں نہيں رہوں گى۔ اس كے شوہر نے كہا كہ چلوٹھيك ہے۔ ميں اس كوبيچ ديتاہوں ۔ وہ دل ہى دل ميں بہت خوش ہوا كہ اس كى بيوى كتنى پاكدامن ہے۔يہى سوچتاہوا وہ مرغا فروش كے پاس پہنچا اور كہا كہ كيا تم يہ مرغا خريدوگے۔ اس نے كہا كہ: نہيں! اس آدمى نے كہا كہ آدھى قیمت پہ ہى لے لو۔ مرغا فروش كو اس كى باتوں پہ شك ہوا اور اس نے اصرار كيا كہ تم يہ مرغا بیچنے كى وجہ بتاؤ ۔اگر وجہ نہ بتائى تو ميں يہ مرغا نہيں خريدوں گا۔مجبور ہو كر اس آدمى نے كہا كہ اصل ميں ميرى بيوى بہت پاكدامن ہے اور وہ اس بات پر بھى تيار نہيں ہے كہ ايك مرغا(نر) گھر ميں ہو۔ يہ سن كر اس مرغ فروش نے كہا :يہ لو پيسے اور مرغ مجھے دو اور يہ يقين ركھىں كہ آپ كى بيوى ايك بدكردار عورت ہے۔ اگر وہ پاكدامن ہوتى تو وہ ايسى بات نہ كرتى ۔ايسى باتيں وہ عورتيں كيا كرتى ہيں جو قطعاً باعفت و باعصمت نہيں ہوتيں ۔ايك پاكدامن عورت كبھى بھى مرغے سے پردہ نہيں كرتى۔[1] شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۲۶۴۔

منابع:

منابع:
1 شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۲۶۴۔