{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۲۵}
بہلول کے نام کی مسجد
كہتے ہىں كہ اىك مسجد تعمىر كى جارہى تھى ۔بہلول وہاں پہنچ گئے اور لوگوں سے پوچھا كہ كىا كررہے ہو؟ انہوں نے كہا كہ مسجد بنارہے ہىں ۔پھر پوچھا كہ كس لئے؟ لوگوں نے كہا كہ ىہ كىسا سوال ہے؟ ہم ىہ مسجد خدا كى رضا جوئى كے لئے بنارہے ہىں۔بہلول نے سوچا كہ ان كواخلاص عمل كى حقىقت سمجھائى جاۓ۔انہوں نے راتوں رات اىك پتھر پر’’ مسجد بہلول‘‘ لكھواىااور اسے مسجد كے دروازے پر نصب كردىا۔دوسرے روز جب لوگوں نے ىہ سب دىكھا تو بہت خفاہوۓ اور بہلول كو اس بات پرمارا پىٹا كہ جو زحمت دوسروں نے اٹھائى اسے تم اپنے نام سے كىوں منسوب كرتے ہو؟بہلول نے كہا :كىاتم نے خود مجھے نہىں بتاىا تھا كہ ىہ مسجد خدا كى خاطر بنارہے ہو۔بالفرض اگر لوگ اشتباہ كاشكار بھى ہوجائىں اور ىہ سمجھنے لگىں كہ ىہ مسجد مىں نے تعمىر كى ہے تب بھى خدا تو اشتباہ كاشكار نہىں ہوگا۔آج ہمىں دىكھنا چاہئے بہت سى عظىم عمارتىں، عبادتگاہىں، مسجدىں، امام بارگاہىں، ہسپتالىں،سراؤں اور مدرسوں كى كىفىت بھى اىسى ہوسكتى ہے ىہ تو خدا ہى بہتر جانتا ہے۔[1] شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۱۱۷۔
منابع:
↑1 | شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۱۱۷۔ |
---|