{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۳۳}
ایک فقیہ کا بے مثال تقوی
مرحوم وحىد بہبہانی ؒاىك پہنچے ہوۓ عالم اور ’’ بحر العلوم ، مىرزا قمى اور كاشف الغطا‘‘ كے استاد تھے ۔اىك روز انہوں نے اپنى بہو كو لباس فاخرہ پہنے ہوۓ دىكھا تو اپنے بىٹے سے اعتراض كىا اور فرماىا :بىٹے ! مىں ىہ نہىں كہتا كہ ىہ چىزىں حرام ہىں۔لىكن ىہ جان لو كہ مىں ان لوگوں كامرجع تقلىد اور پىشوا ہوں جن مىں امىر بھى ہىں اور غرىب بھى۔لىكن بہت سے اىسے ہى ہىں جو اىسا لباس پہننے كى استطاعت نہىں ركھتے ۔اگر ہم ان سب كو اىسا لباس مہىا نہىں كرسكتے تو كم ازكم ىہ كرسكتے ہىں كہ اپنى سطح زندگى كو كم كرىں اور ان كے ساتھ ہمدردى كرىں۔انكى نگاہىں ہم پر لگى ہوئى ہىں۔جب اىك غرىب كى بىوى اس سے عمدہ لباس كا مطالبہ كرتى ہے تو غرىب كے دل كو ہم سے اىك ڈھارس ہوتى ہے او روہ اپنى بىوى سے كہتا ہے كہ ہم امىروں كى طرح زندگى بسر نہىں كرتے بلكہ آقا وحىد كے گھروالوں كى طرح زندگى بسر كرتے ہىں۔دىكھ لو!آقا وحىد كى بىوى ىا بہو وىسا ہى لباس پہنتى ہىں جىسا تم پہنتى ہو۔پھر آقاى وحىد نے اپنے بىٹے سے كہا كہ جس روز دوسرے لوگ عمدہ لباس پہننے كے قابل ہوجائىں گے اس روز ہم بھى وہ لباس پہننا شروع كردىں گے۔[1] شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۱۴۲۔
منابع:
↑1 | شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۱۴۲۔ |
---|